چیف الیکشن کمشنر کے نام پر حکومت، حزب اختلاف میں اتفاق رائے موجود ہے، بابر اعوان

بابر اعوان

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما بابراعوان نے کہا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کے معاملے میں حکومت اور حزب اختلاف کے درمیان نورالحق قریشی کے نام پر اتفاق رائے موجود ہے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر کا عہدہ خالی ہونے میں دو روز باقی رہ گئے ہیں مگر اس معاملے پر کمیٹی بٹھا دی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ  چیف الیکشن کمشنر کا عہدہ خالی ہونے سے بحران نہیں آئینی خلا پیدا ہو گا جس کی ذمہ داری شہباز شریف پر ہو گی۔

انہوں نے قائد مسلم لیگ ن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف بیمار نہیں ہیں بلکہ وہ لندن میں پارٹی اجلاسوں کی صدارت کررہے ہیں۔

بابراعوان نے مطالبہ کیا کہ  شہباز شریف واپس آئیں اور بامعنی طریقے سے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے معاملے کو حل کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف پاکستانی ڈاکٹرز اور اسپتالوں پر اعتبار کریں، اس بات کی کوئی ضمانت نہیں کہ جو لندن جائے وہ صحتیاب ہو کر واپس آئے گا۔

دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کے ممبران کی تعیناتی کیلئے وفاقی حکومت کو دس دن کی مہلت دی ہے۔

ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے الیکشن کمیشن کے دو ممبران کی تعیناتی کے خلاف کیس کی سماعت کی جس میں وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر، سیکرٹری قومی اسمبلی اور ن لیگی ایم این اے محسن شاہ نواز رانجھا عدالت میں پیش ہوئے۔

وفاقی حکومت نے معاملے کے حل کے لیے مزید وقت دینے کی استدعا کی کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ پارلیمانی کمیٹی کا ساتواں اجلاس گزشتہ روز ہی ہوا ہے۔

سیکرٹری قومی اسمبلی نے عدالت کو بتایا کہ اسپیکرقومی اسمبلی اور چئیرمین سینٹ نے درخواست کی ہے کہ مزید وقت دیا جائے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ اسپیکر قومی اسمبلی اور چئیرمین سینٹ کی کوششوں کو سراہتے ہیں۔ عدالت کے سربراہ نے حکومت اور اپوزیشن کی کوششوں کی بھی تعریف کی۔

جج نے محسن شاہ نواز رانجھا سے استفسار کیا کہ کیا  سپریم کورٹ میں کوئی پٹیشن دائر کی ہے، سمجھ نہیں آئی جب معاملات حل کی طرف جارہے ہیں تو آپ عدالت کیوں گیے، آپ ایسے معاملات عدالتوں میں کیوں لاتے ہیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سب کچھ آپ کے ہاتھ میں ہے آپ منتخب نمائندے ہیں، خود معاملات حل کریں، مجھے سمجھ نہیں آئی کہ پارلیمنٹ کے معاملے کو کورٹ کیوں لارہے ہیں۔

انہوں نے ریمارکس دیے ہمارے لیے آسان ہے کہ ہم کیس سن لیں لیکن معاملہ پارلیمنٹ کا ہے وہ خود حل کرے، آپ کو ہمارے پاس نہیں آنا چاہیے بلکہ تمام اختلافات پارلیمنٹ میں حل کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہر ممبر کو چاہیے کوشش کرے عدالت کی بجائے پارلیمنٹ میں معاملات حل کرے، ہم پارلیمنٹ کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں اور یہ کام آپ نے کرنا ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ چیف الیکشن کمشنر بہت اہم پوسٹ ہے حکومت اور اپوزیشن دونوں کو معاملہ حل کرنا چاہیے۔ بہت بڑے بڑے ایشوز آپ نے پارلیمنٹ میں حل کرنے ہیں یہ تو صرف ممبران کی تعیناتی کا معاملہ ہے۔

جج نے کہا نیلسن مینڈیلا نے 24 سال کی قید کے بعد بھی اپنے مخالفین کو معاف کردیا تھا۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے درخواست گزار بھی وقت دینا چاہتے ہیں دونوں فریق متفق بھی ہیں تو معاملہ حل کرلیں۔ پارلیمنٹ کی بالادستی قائم کرنے کی زمہ داری آپ پر عائد ہوتی ہے۔ پارلیمنٹ میں عوامی نمائندے ہیں عوام کا پارلیمنٹ پر اعتماد بحال کریں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نےحکومت کو الیکشن کمیشن ممبران کا معاملہ دس روز میں حل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے مزید سماعت 17 دسمبر تک ملتوی کردی۔


متعلقہ خبریں