امید ہے سیاستدان، ادیبوں سے سیکھیں گے۔ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ

امید ہے سیاستدان، ادیبوں سے سیکھیں گے۔ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ

کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ اردو کانفرنس کا کراچی میں انعقاد اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم پورے ملک کو ساتھ  لے کر چلنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کا ثقافتی حسن یہاں کا ثقافتی تنوع ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ہمارے سیاستدان، ادیبوں سے سیکھیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ محدود وسائل اور وفاق سے ملنے والے مسائل کے باوجود خدمت جاری رکھیں گے.

ہم نیوز کے مطابق وہ 12 ویں عالمی اردو کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ چار روزہ عالمی اردو کانفرنس کا انعقاد آرٹس کونسل کراچی میں کیا گیا ہے۔

عالمی اردو کانفرنس میں جوش ملیح آبادی کی 121 ویں سالگرہ کی تقریب منائی منائی گی جس میں سالگرہ کا کیک وزیراعلیٰ سندھ نے کاٹا۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ صوبہ سندھ کی اسمبلی نے پاکستان کی قرار داد منظور کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم آج بھی پورے ملک کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں لیکن بدقسمتی سے حال ہی میں ہماری سیاست تقسیم کرنے والی شکل اختیارکر گئی ہے۔

انہوں ںے کہا کہ آئین میں صوبوں کے حقوق واضح طور پر لکھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر آئین کے مطابق چلیں تو تقسیم کی کوئی گنجائش نہیں ہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ 12 ویں عالمی اردو کانفرنس میں شرکت کرکے خوشی محسوس ہو رہی ہے اور میں اس کے انعقاد پر دل کی گہرائیوں سے آرٹس کونسل کو مبارکباد دیتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے کہ میں یہاں موجود ہوں۔

شرکائے کانفرنس کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نےکہا کہ یہاں اہل علم تبادلہ خیال کریں گے اور میں شرکا کو کہنا چاہتا ہوں کہ آپ صرف آرٹس کونسل کے مہمان نہیں ہیں بلکہ پورے سندھ کے مہمان ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ آج فہمیدہ ریاض کی کمی محسوس ہو رہی ہے جب کہ آج ہی جوش ملیح آبادی کی سالگرہ بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں مختلف زبانیں بولنے والوں کو دعوت دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کانفرنس سے یہی پیغام دیا گیا ہے کہ اردو کے ساتھ پاکستان کی مختلف زبانیں پورے ملک کی ثقافت ہیں۔

آرٹس کونسل کراچی میں منعقدہ عالمی اردو کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سندھ کے وزیر ثقافت سردار علی شاہ نے کہا کہ ہم نے دانشوروں سے لکھنا پڑھنا اور چلنا سیکھا۔ انہوں نے کہا کہ پنجابی، سندھی، پشتو اور بلوچی شعرا نے پاکستان کی خدمت کی ہے اور ہم نے ہر لہجے میں اردو دیکھی ہے۔

ہم نیوزکے مطابق انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ اج کا قدم برداشت کے کلچر کو قائم کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ جتنے لکھنے پڑھنے والے اس کانفرنس میں موجود ہیں ان سب کی پاکستان کو ضرورت ہے۔

سردارعلی شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ مختلف زبانوں کے شعرا اور ادیبوں نے اپنی تخلیقات کے ذریعے امن و برداشت کا درس دیا۔ انہوں ںے اعلان کیا کہ حکومت سندھ ایسی ہر تقریب کی مکمل حمایت و معاونت کرتی رہے گی۔

ہم نیوز کے مطابق آرٹس کونسل کراچی کے صدر احمد شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج یہاں ایسی کہکشاں سجی ہے کہ جس میں ادب کے ستارے جگما رہے ہیں۔ انہوں نے شرکا کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ اردو کی بھی ذمہ داری ہے کہ ہزاروں سال قدیم پرانی زبانوں کے لیے اپنا سینہ کشادہ کرے۔

انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ 12 سال قبل سوچا تھا کہ اردو کے لیے کچھ کرنا چاہیے اورآج وہی سوچ قومی ثقافتی کانفرنس میں ڈھل گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرامن معاشرے و سماج کے علاوہ ہمارے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔

احمد شاہ نے کہا کہ پنجاب نے اردو کی بہت خدمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس میں صرف اردو کی بات نہیں ہوگی بلکہ ملک کی دیگر زبانوں کے بھی سیشنز ہوں گے۔

12 ویں عالمی اردو کانفرنس میں شرکت کے لیے بھارت سے شمیم حنفی اور برطانیہ سے رضا علی عابدی آئے ہیں تو ملک کے دیگر شہروں سے ممتاز ادیب، شعرا اور قلم کار بھی شرکت کررہے ہیں۔

ہم نیوز کے مطابق کانفرنس میں کتب کی نمائش کا اہتمام کیا گیا ہے تو لذت کام و دہن کے لیے بھی خصوصی انتظام فوڈ فیسٹیول کے نام پر ہے۔

عالمی اردو کانفرنس کا پہلا سیشن غالب کی 150 ویں سالانہ برسی کی مناسبت سے ’غالب ہمہ رنگ شاعر‘ کے عنوان سے ہوا جس میں غالب کا کلام  ضیاء محی الدین نے پیش کیا۔

ہم نیوز کے مطابق 12 ویں عالمی اردو کانفرنس میں امریکہ، برطانیہ، جرمنی، جاپان، کینیڈا، چین، فرانس اور سوئیڈن سے بھی مندوبین شرکت کے لیے شہر قائد پہنچے ہیں۔ کانفرنس آٹھ دسمبر تک جاری رہے گی۔


متعلقہ خبریں