ناقص روڈ کے سبب ہونے والےحادثات کا ذمہ دار چیئرمین این ایچ اے کو ٹھہرا سکتے ہیں، عدالت

فائل فوٹو


اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جج جسٹس گلزار نے ایک کیس میں ریمارکس دیے کہ ناقص روڈ کے سبب ہونے والےحادثات کا ذمہ دار چیئرمین این ایچ اے کو ٹھہرا سکتے ہیں۔

اسلام آباد میں تجاوزات کے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جج نے چیئرمین قومی شاہرات(این ایچ اے) کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ  ہر ماہ 5ہزار 3سو مقدمات آپ کے اوپر آئیں گے، آپ قانون کو سمجھے نہیں رہے یہی قانون پھانسی کے پھندے تک لے جاتا ہے، عدالت کا آرڈر آچکا ہے آپ کو اسکو سمجھنا ہوگا۔

چیئرمین این ایچ اے کو مخاطب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کیا آپ ہائی وے پر سفر کرتے ہیں یا خالی جہاز پر ہی سفر کرتے ہیں، کیا کراچی حیدرآباد کا حال آپ نے دیکھا ہے کیا وہ روڈ موٹر وے کہلانے کا لائق ہے، اس کی حالت عام روڈ سے بھی بدتر ہوچکی ہے۔

جسٹس گلزار نے پوچھا عدالت کے آخری عبوری حکم کا اندازہ ہے آپ کو، روڈ ناقص ہونے کی بنیاد پرجو حادثات ہوں گے انکے آپ ذمہ دار ہوں گے، پولیس والوں کو کہہ دیتے ہیں کہ جو بھی روڈ ناقص ہونے کے باعث حادثہ ہو چیئرمین این ایچ اے کو شامل کیا جائے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ چیئرمین این ایچ اے آپ کو اب بھی ہم نے مہلت دی ہے، ہائی ویز اور موٹر وے پر جو حادثات ہوتے ہیں اس کا ذمہ دار آپ کو ٹھہرا سکتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ چترال گلگت روڈ پر کبھی آپ نے سفر کیا ہے، یہ منصوبہ دو مرتبہ کاغذوں میں بن چکا ہے لیکن وہاں روڈ کا نام ونشان نہیں، آپ سمجھتے ہیں ہمیں کچھ علم نہیں۔

جج کا کہنا تھا کہ دوبئی بھی جا کر دیکھیں سارا نظام پاکستانیوں نے بنایا، بہترین ٹاون پلانرز اب ملک چھوڑ کر امریکہ اور کینیڈا چلے گئے، لندن میں ٹرانسپورٹ کا نظام پاکستانی چلا رہے ہیں۔

بقول جج  پاکستانیوں کو کہا کہ اپنے ملک میں جا کر بھی کام کریں،  لندن میں کام کرنے والوں نے یہ کہ کر انکار کر دیا کہ ہم جنگل میں جا کر کام نہیں کر سکتے، پاکستانیوں کا اپنے ملک میں واپس آ کر کام کرنے سے انکار میرے، تمام پاکستانیوں اور ملک کیلئے تمانچہ تھا۔

چیئرمین این ایچ اے نے استدعا کی کہ عدالت وقت دیں ،عدالتی احکامات پر مکمل عمل درآمد کروں گا۔

جسٹس گلزار نے متعلقہ حکام کو عدالتی حکم پر عمل درآمد کر کے چھ ہفتوں میں رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی اور سماعت 45 دن کے لئے ملتوی کردی۔


متعلقہ خبریں