’حکومت بی آر ٹی کی تحقیقات رکوا کر نااہلی چھپانا چاہتی ہے‘


اسلام آباد: تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جا کر یہ تاثر دے رہی ہے جیسے وہ اپنی نااہلی اورکرپشن چھپانا چاہتی ہے۔

پروگرام ویوزمیکرزمیں میزبان زریاب عارف سے گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار مشرف زیدی نے کہا کہ تحریک انصاف نے پہلے ہرچیز کو خود متنازعہ بنایا اور اب خود اسی حوالے سے سوالات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بی آرٹی ایک اچھا منصوبہ ہے لیکن حکومت نے اسے خراب کردیا ہے۔

تجزیہ کارضیغم خان نے کہا کہ معاملہ اس لیے مشکوک ہوجاتا ہے کہ پہلے عدالت کے زریعے نیب اور اب ایف آئی اے کے ہاتھ روکنے کی کوشش ہورہی ہے۔ لیکن اس منصوبے میں کرپشن اور نااہلی کا پول حکومت کا اپنا ادارہ کھول چکا ہے۔

تجزیہ کار رضارومی نے کہا کہ پشاور بی آرٹی کا منصوبہ تحریک انصاف کے گلے پڑگیا ہے کہ اس سے ان کی نااہلی قومی سطح پر واضح ہوگئی ہے۔ اس منصوبے میں صرف تاخیرنہیں ہوئی بلکہ اس کی لاگت میں بھی اضافہ ہوچکا ہے۔

بریگیڈئیر(ر)غضنفرعلی نے کہا کہ منصوبے میں تاخیر سے سوالات اٹھے لیکن اصل میں بغیر منصوبہ بندی کے جلدبازی میں یہ منصوبہ شروع کیا گیا۔ صوبائی محکمے کی رپورٹ پہلے ہی موجود ہے جس میں ہر چیز کی پہلے ہی نشاندہی ہوچکی ہے۔
سنئیر تجزیہ کار ناصربیگ چغتائی کا کہنا تھا کہ حکومت نے جس طرح کا ہر تحقیقات پر رویہ اپنایا ہے اس سے یہی لگتا ہے کہ کرپشن اور نااہلی چھپانے کی کوشش ہورہی ہے۔

چیئرمین نیب کے ملک سے وفاداری سے متعلق سوال کے جواب میں مشرف زیدی نے کہا کہ اپوزیشن کے بڑے بڑے لوگ گرفتار ہیں لیکن حکومت کے خلاف مقدمات کو بند کیا گیا ہے لیکن یہ پہلی بار نہیں ہوا کیونکہ نیب ہمیشہ ہی استعمال ہوا ہے اور آج بھی ہورہا ہے۔

ناصربیگ چغتائی کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب اس وقت ملک کے بجائے حکومت سے وفا کررہے ہیں اور اگر ایسا نہ ہوتا تو بی آر ٹی پر بھی گرفتاریاں ہوچکی ہوتیں۔
رضا رومی نے کہا کہ چیئرمین نیب کی حکومت سے وفاداری صاف ظاہر ہے اور ان کی کارکردگی بھی اب تک نظر نہیں آئی ہے۔ جو گرفتاری بھی ہوتی ہے اس حوالے سے کبھی کچھ سامنے نہیں آتا۔

یہ بھی پڑھیں: بی آر ٹی : پشاور ہائیکورٹ کا ایف آئی اے کو 45 دن میں انکوائری مکمل کرنے کا حکم

بریگیڈئیر(ر)غضنفرعلی نے کہا کہ نیب کی جانبداری پر بھی سوالات ہیں جبکہ اس کی صلاحیت بھی انتہائی محدود ہے۔ ماہرین کی کمی کی وجہ سے تحقیقات انتہائی کمزور ہوتی ہیں جس کا فائدہ ہمیشہ ملزمان کو ہوتا ہے اور اس سے ادارہ بدنام ہوجاتا ہے۔

ضیغم خان نے کہا کہ بنیادی سوال یہ ہے کہ چیئرمین نیب کی جو بنیادی ذمہ داری ہے وہ اسے نہیں نبھا رہے ہیں۔
برطانیہ سے آنے والے 19 کروڑ پاؤنڈ سے متعلق سوال کے جواب میں مشرف زیدی نے کہا کہ حکومت نے معاملے کو متنازع اور مہبم بنادیا ہے، ان کی باتوں سے اس معاملے پر الجھن مزید بڑھ گئی ہے۔

بریگیڈئیر(ر)غضنفرعلی کا کہنا تھا کہ برطانیہ سے پیسہ اس لیے واپس آیا ہے کہ وہاں منی ٹریل نہیں دی جاسکی ہے، یہ پیسہ پاکستان کے حوالے کیا گیا ہے۔
ضیغم خان نے کہا کہ تحریک انصاف کے بیانیے کی تاریخی کامیابی ہوئی ہے کہ ناجائز رقم برآمد ہوئی ہے لیکن یہ لوگ خاموش ہیں کیونکہ مشہورکاروباری شخصیت نے سب کی طرح تحریک انصاف پر بھی سرمایہ کاری کررکھی ہے۔

ناصربیگ چغتائی نے کہا کہ شہزاد اکبر نے بہت دورے اور ملاقاتیں کیں لیکن جب اس کا کچھ نتیجہ سامنے آیا ہے تو ان سمیت سب نے ہی خاموشی اختیارکرلی ہے۔


متعلقہ خبریں