عالمی اردو کانفرنس: طرز احساس بنیادی طور پر ایک ردعمل ہے، یاسمین حمید

عالمی اردو کانفرنس: طرز احساس بنیادی طور پر ایک ردعمل ہے، یاسمین حمید

کراچی: ممتاز شاعرہ، نقاد اور مترجم یاسمین حمید نے کہا ہے کہ ترقی پسندی کا راستہ بھی اجتماعی فکرو عمل کا راستہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ طرز احساس بنیادی طور پر ایک ردعمل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انسان کی زندگی اور وہ خود جتنا سادہ ہوگا اس کا ردعمل بھی اتنا ہی سادہ ہوگا۔

بھارت نے عالمی اردو کانفرنس میں پاکستانی ادیبوں کو شرکت سے روک دیا

ہم نیوز کے مطابق وہ آرٹس کونسل کراچی میں منعقدہ 12 ویں عالمی اردو کانفرنس کے دوسرے دن ’جدید نظم میں طرز احساس کی تبدیلیاں‘ کے عنوان پر خطاب کررہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ اردو میں پہلی آزاد نظم 1932 میں شائع ہوئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ نظم کے اظہار میں پھیلاؤ ہے۔

عالمی اُردو کانفرنس کے دوسرے دن کے پہلے اجلاس میں شعروسخن کا عصری تناظر کے موضوع پراہل فکر و دانش نے مختلف موضوعات پر اپنے مقالے پیش کیے۔

دوسرے دن کے اجلاس کی صدارت معروف ادبا و شعرا امجد اسلام امجد، افتخار عارف، کشور ناہید، امداد حسینی، عذرا عباس، منظر ایوبی اور افضال احمد سید نے کی۔ نظامت کے فرائض شکیل خان نے انجام دیے۔

عالمی اُردو کانفرنس کے دوسرے دن معروف شاعرہ شہناز نور اور شاعر کشمیر احمد عطااللّٰہ کو اعتراف کمال ایوارڈزدیے گئے۔ ایوارڈز صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ اور ایاز محمود نے دیے۔

گیارہویں عالمی اردو کانفرنس کا آغاز

ہم نیوز کے مطابق اس موقع پر عنبرین حسیب عنبر، آفتاب مضطر، ڈاکٹر فاطمہ حسن، ثمن شاہ، ڈاکٹر نسیم انصاری اور رضا علی عابدی سمیت دیگر موجود تھے۔

12 ویں عالمی اردو کانفرنس کے دبستانِ اردو اور بلوچ شعرا سیشن میں بلوچ دانشوروں نے کہا کہ بلوچ شعرا نے ہر دور میں مظلوم طبقے کی نمائندگی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اکثر شعرا نے اپنے اظہار کے لیے اردو میں شاعری کی۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچوں کو کسی بھی زبان سے نفرت نہیں ہے۔ بلوچ شعرا نے اردو میں اپنا کلام بھی پیش کیا۔

ہم نیوز کے مطابق گفتگو میں حصہ لیتے ہوئے وحید نور نے کہا کہ کراچی بلوچوں کا بہت بڑا شہر ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ 35 لاکھ بلوچ یہاں مقیم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئٹہ اور مکران بھی بلوچوں کے اتنے بڑے شہر نہیں ہیں۔

امید ہے سیاستدان، ادیبوں سے سیکھیں گے۔ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ

وحید نور کا شکوہ تھا کہ بلوچوں کو پروموٹ نہیں کیا گیا تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ اب آرٹس کونسل کے باعث کافی بلوچ شعرا سامنے آرہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں دیگر ادارے بھی اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔


متعلقہ خبریں