پنجاب میں پبلک سیکٹر کمپنیز بد عنوانی کا سر چشمہ

جنوبی پنجاب کیلئے سرکاری ملازمتوں میں 32 فیصد کوٹہ مختص

فائل فوٹو


لاہور: پنجاب کی پبلک سیکٹر کمپنیز میں غیر قانونی بھرتیوں اور دیگر ذرائع سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے کا انکشاف ہوا ہے۔

ہم نیوز کو موصول دستاویزات کے مطابق پنجاب تھرمل پارو کمپنی میں شہباز شریف کے منظور نظر افراد کی تعیناتیوں کے علاوہ 83 کروڑ 23 لاکھ 5 ہزار روپے کی کرپشن کی گئی۔

لیگی رہنما خواجہ احمد حسان کو بورڈ آف ڈائریکٹر اور ایچ آر کمیٹی میں غیر قانونی طریقہ سے لگایا گیا جب کہ اعلی تعلیم یافتہ اورتجربہ کار افراد کو نظر انداز کر کہ غیر قانونی طور ہر بھرتیاں کی گئی ہیں۔

کمپنی سی ای او کو غیر قانونی طور پر گرانٹ دی گئی جس سے قومی خزانے کو 39 لاکھ 24 ہزار کا نقصان ہوا۔ آفیسرز کو بونس کی مد میں غیر قانونی ادائیگیوں سے 1کروڑ 41 لاکھ 83 ہزار روپے کا نقصان خزانے کو برداشت کرنا پڑا۔

نیسپاک کی جانب سے سب کنسلٹنٹ کی تعیناتیوں میں بے ضابطگیاں ہوئی جس سے 55 کروڑ 5 لاکھ 60 ہزار روپے کانقصان ہوا۔ دستاویزات سے پتا چلا کہ ٹیسٹنگ سروس میں تعیناتیوں کی مد میں 3 کروڑ 88 لاکھ 6 ہزار روپے کی بے ضابطگیاں سامنے آئیں۔

فیسکو کو ایچ ٹی ایل ٹی کی لائنز کی منتقلی کی رقم میں بے ضابطگیوں سے قومی خزانے کو 25 لاکھ 37 ہزار کا نقصان ہوا۔ پبلک فنڈز کو کمپنی کے کمرشل اکاونٹ میں غیر قانونی پر پر رکھا گیا جسکا منافع حکومت کو نہیں دیا گیا۔ 95 کروڑ کی رقم پر 5 کروڑ 81 لاکھ 39 ہزار قومی خزانے میں جمع نہیں کروایا گیا۔

مذکورہ کمپنی کےلیے غیر ضروری لگژری گاڑیوں اور انشورنس کی مد میں 4 کروڑ 78 لاکھ 9 ہزار کا نقصان ہوا۔ ای پی سی کنٹریکٹ کے زریعے غیر ضروری خرچہ کرتے ہوئے لیپ ٹاپ کا حصول کیا گیا جس سے قومی خزانے پر 26 لاکھ 60 ہزار روپے کا بوجھ پڑا۔

ہم نیوز کو ملنی والی دستاویزات سے معلوم ہوا کہ جیو ٹیکنیکل انوسٹی گیشن کی رقم واپس نہیں لی گئی جس سے خزانے کو 4 کروڑ کا نقصان ہوا۔


متعلقہ خبریں