’مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نہیں نکالیں گے‘


اسلام آباد: وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ حکومت مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نہیں نکالے گی لیکن اگر عدالت نے حکم دیا تو فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔

ہم نیوز کے پروگرام بریکنگ پوائنٹ ود مالک میں بات کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے کہا کہ مریم نواز کو اگر عدالت ضمانت دے دیتی ہے تو بھی حکومت مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نہیں نکالے گی۔ ہائی کورٹ نے حکومت سے کہیں نہیں کہا کہ مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نکال دیا جائے تاہم اگر عدالت ایسا کہے گی تو ہم سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔

سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر نے کہا کہ ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) کا قانون سے کوئی تعلق نہیں ہے اس کا الگ قانون ہے۔ حکومت جب کسی کا نام ای سی ایل میں ڈالتی ہے تو وہ کہتی ہے کہ نیب کے کہنے پر ڈالا گیا ہے۔ یہ ایک سیاسی طریقہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی عدالتوں میں دو طرح کے مقدمات ہوتے ہیں، ایک بڑے لوگوں سیاستدانوں کے اور دوسرے عام لوگوں کے لیے۔ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں عدالتوں کا بڑا کردار رہا ہے۔ پاکستانی عدالتوں کو سیاسی پیرائے میں پرکھا جاتا ہے تو معلوم ہوتا ہے کہ اس موقع پر عدالتیں مختلف راستے پر ہوتی ہیں اور 70 سالوں سے یہ ملک اسی طرح چل رہا ہے۔

عرفان قادر نے کہا کہ اگر سائل کیس کی ایمرجنسی کی سماعت فائل کرے تو اسے سنا جا سکتا ہے تاہم یہ فیصلہ عدالت کرے گی کہ کیس فوراً سنا جائے یا نہ۔ ای سی ایل میں کسی کا نام ڈالنا عدالت کا اختیار نہیں بلکہ حکومت کا اختیار ہے لیکن اس کے لیے حکومت کے پاس کوئی خاص وجہ ہونی چاہیے۔

انہوں ںے کہا کہ اگر عدالت نے ضمانت دے دی ہے تواس کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی کوئی وجہ نہیں بنتی اور حکومت کو بھی چاہیے کہ مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نکال دے۔

سینئر صحافی اور تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ ہمارے ملک میں غریب تک انصاف پہنچتے پہنچتے بہت تاخیر ہو جاتی ہے لیکن سیاستدانوں کے لیے فوراً ہی عدالتیں لگا دی جاتی ہیں۔ سیاسی رہنما تھوڑا سا بیمار ہوتے ہیں تو انہیں اسپتالوں میں منتقل کر دیا جاتا ہے لیکن ایک عام آدمی جیلوں میں تڑپ تڑپ کر مر جاتا ہے لیکن اسے فوراً میڈیکل کی سہولت فراہم نہیں کی جاتی۔

انہوں نے کہا کہ عدالتیں کہتی ہیں ہم چہرہ نہیں مقدمہ دیکھتے ہیں لیکن شریف خاندان کے حوالے سے ہم کیا دیکھ رہے ہیں ؟ عام آدمی کے بارے میں کیوں نہیں سوچا جاتا ؟ عوام کو کون بے وقوف بنا رہا ہے ؟

ارشاد بھٹی نے کہا کہ ملک لوٹنے والوں کو کیوں باہر جانے دیا جائے جبکہ ان کے خاندان کے کئی افراد جو مجرم ہیں وہ بیرون ملک مفرور ہیں اور وہ عدالتوں سے عوام سے کئی بار جھوٹ بول چکے ہیں۔ ہماری قوم سے مذاق نہیں کیا جائے۔

ماہر قانون شاہ خاور نے کہا کہ مریم نواز کی آج کی درخواست کا پیر کو لگنا کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے۔ ہفتے کو درخواست دائر ہو سکتی ہے تاہم مقدمات زیر سماعت نہیں ہوتے اس لیے اگے کام کے روز یعنی پیر کو مقدمات سنے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہنگامی صورتحال میں اتوار کو بھی عدالتیں لگ سکتی ہیں جس کی قانون اجازت دیتا ہے۔ ای سی ایل میں نام ڈالنے اور نکالنے کا قانون موجود ہے جس میں شرائط موجود ہیں۔ ہمارے ملک میں ایسی مثالیں موجود ہیں کہ مجرم ضمانت پر ہے اور اس کا نام ای سی ایل سے نکال کر باہر جانے کی اجازت دی تاہم اس سے بڑی گارنٹی لی گئی۔

یہ بھی پڑھیں مولانا فضل الرحمان بتائیں استعفیٰ کہاں ہے ؟ شیخ رشید احمد

سابق ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب راجا عامر عباس نے کہا کہ ایسی کوئی مثال نہیں کہ مریض کے پاس سارا خاندان ہونے کے باوجود ای سی ایل سے نام نکالنے اور باہر جانے کی درخواست سنی جائے۔

انہوں نے کہا کہ رجسٹرار درخواست پر کئی اعتراضات لگاتے ہیں لیکن سیاستدانوں کے مقدمات پر کوئی اعتراض نہیں لگایا جاتا اور انہیں فوراً ہی سننے کے لیے لگا دی جاتی ہے۔


متعلقہ خبریں