’چیئرمین نیب کو بیانات کم سے کم دینے چاہیئیں‘


اسلام آباد: تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کو سیاسی بیانات سے گریز کرنا چاہیے۔

ہم نیوز کے پروگرام ویوزمیکرز میں میزبان زریاب عارف سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار افتخاراحمد نے کہا کہ چیئرمین نیب نے ہواؤں کے بدلنے والا دوسری مرتبہ بیان دیا ہے، انہیں کم سے کم بیانات دینے چاہیئیں۔ انہوں نے جس کام سے وزراء کو منع کیا ہے وہی خود ہی کر دیا ہے۔

ڈوکری کو کراچی سے زیادہ فنڈز جاری کرنے کی خبر پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیب اگر تفصیلات جاری کرے گا تو لوگ یقین کریں گے کہ کس کس منصوبے کے لیے کتنی رقم جاری ہوئی۔

افتخار احمد نے کہا کہ نیب اگر تفصیلات جاری کرے گا تو لوگ یقین کریں گے کہ کس کس منصوبے کے لیے کتنی رقم جاری ہوئی۔

سینئر تجزیہ کار عامر ضیاء کا کہنا تھا کہ نیب پر بہت تنقید ہوتی ہے تو اس حوالے سے انہوں نے جواب دیا ہے۔ بدعنوانی ملک کا بڑا مسئلہ ہے اور اس پر سب کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ حکمرانوں کے احتساب کی بات ہونا خوش آئند ہے۔

عامر ضیاء نے ڈوکری کو فنڈز سے متعلق خبر پر کہا کہ یہ میڈیا ٹرائل ہے، جب تک مکمل تفصیلات سامنے نہیں آتیں تب تک ہم اس پر تبصرہ نہیں کرسکتے ہیں۔

سنئیر تجزیہ کار نذیر لغاری نے کہا کہ چیئرمین نیب بار بار بولتے ہیں جو کہ نامناسب بات ہے کہ اس سے فیئر ٹرائل کا حق متاثر ہوتا ہے۔ سوالات ان پر بھی ہیں لیکن انہوں نے یا نظام نے کبھی اس حوالے سے جواب نہیں دیا ہے۔

سندھ کے علاقے ڈوکری کو بڑے پیمانے پر فنڈز ملنے سے متعلق سوال کے جواب میں نذیرلغاری نے کہا کہ اگر ایسا ہوا ہے تو یہ کھلی بدعنوانی ہے لیکن ابھی اعداد وشمار ہی سامنے آئے ہیں اس کے شواہد کا سامنے آنا باقی ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب نے کہا کہ چیئرمین نیب نے اپنے سے یہ اعتراف کرلیا ہے کہ پہلے نیب صرف حزب اختلاف کے خلاف کارروائیاں کر رہا تھا، اگر اب حکومت کونشانہ بنایا گیا تو پھر وہی سوالات اٹھیں گے جو پہلے حزب اختلاف سے متعلق کارروائیوں پر اٹھ رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں ملتان میٹرو کی وجہ سے اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے، وزیر اعظم

امجد شعیب نے کہا کہ دیکھنے کی بات یہ ہے کہ جس منصوبے کے لیے جتنی رقم جاری ہوئی اس پر کتنا کام ہوا ہے، مکمل تفصیلات سے قبل بدعنوانی کہنا مناسب نہیں ہے۔

تجزیہ کار ضیغم خان نے کہا کہ چیئرمین نیب کے بیانات سے فیئر ٹرائل کا حق متاثر ہوتا ہے، انہیں اس بات کا اندازہ کرنا چاہیے کہ تقریروں کے شوق سے ادارے کا نقصان ہو رہا ہے۔ یہ باری باری احتساب کرنا قانون کی حکمرانی کے خلاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب کے پاس اگر ڈوکری فنڈز کی تفصیلات ہیں تو وہ جاری کر دیں اس طرح ذرائع سے جاری کرنا میڈیا ٹرائل ہے۔ جب تک عدالت فیصلہ نہیں کرے گی اس حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔


متعلقہ خبریں