پاکستان اور ایف اے ٹی ایف حکام کے درمیان مذاکرات آئندہ سال ہوں گے

ایف اے ٹی ایف کو پیش کردہ رپورٹ کے مندرجات سامنے آ گئے

اسلام آباد: پاکستان اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) حکام کے درمیان اگلے مذاکرات آئندہ سال 21 سے 25 جنوری تک چین میں ہوں گے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان کی سولہ رکنی ٹیکنیکل کمیٹی وفاقی وزیر اکانومک افیئرز حماد اظہر کی قیادت میں بیجنگ میں ایف اے ٹی ایف حکام سے مذکرات کرے گی۔

واضح رہے ایشیا پیسفک گروپ سڈنی میں پاکستان کی جانب سے 3 دسمبر کو بھیجی گئی رپورٹ کا جائزہ لے رہا ہے۔

بعد ازاں ایشیا پیسیفک گروپ عمل درآمد رپورٹ پر سوالنامہ 20 دسمبرتک بھیجے گا جس پر پاکستان اپنا جواب 7 جنوری تک ارسال کرے گا۔

پاکستان بلیک لسٹ سے بچ گیا

یاد رہے فرانس کے دارلحکومت پیرس میں ہونے والے ایف اے ٹی ایف کے حالیہ اجلاس میں پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈالنے کی بجائے فی الحال گرے لسٹ میں ہی رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

ایف اے ٹی ایف کے صدر نے مختصر پریس کانفرنس کے دوران پاکستان کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کی تعریف کی۔

صدر نے کہا پاکستان میں نئی حکومت نے دہشت گردوں کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ روکنے کے لیے اچھے اقدامات کیے ہیں۔

پاکستان کی کارکردگی دوبارہ جانچنے کے لیے ایف اے ٹی ایف کا اگلا اجلاس فروری 2020 میں پیرس میں ہوگا۔

ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کا درجہ کم کرانے کی بھارتی کوشش

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اس خدشے کا ظاہر کیا تھا کہ بھارت پاکستان کو بلیک لسٹ کی جانب دھکیلنے کی کوشش کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ  پاکستان نے ایف اے ٹی ایف سے متعلق بنکاک میں اپنا نقطہ نظر پیش کیا اور ایشیا پیسفک گروپ کو اقدامات سے متعلق آگاہ کیا ۔ پاکستان ایف اے ٹی ایف کو مطمئن کرنے میں کافی حد تک کامیاب رہا ہے۔

پاکستان گرے لسٹ میں کب شامل ہوا؟

ایف اے ٹی ایف نے گزشتہ سال جون کے مہینے میں پاکستان کا نام ’’گرے لسٹ‘‘ میں شامل کیا تھا۔

اس فہرست میں ان ممالک کو شامل کیا جاتا ہے جو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے رقوم کی فراہمی کو روکنے کے لیے مناسب کوششوں میں ناکام رہے ہوں۔

ایف اے ٹی ایف ہے کیا؟

ایف اے ٹی ایف ایک بین الحکومتی ادارہ ہے جسے 1989 میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی سے منسلک مالی معاونت کی روک تھام اور بین الاقوامی مالیاتی نظام کو اس سلسلے میں درپیش خطرات سے بچانے لیے قائم کیا گیا تھا۔

پاکستان اس سے قبل 2012 سے 2015 تک فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ میں رہ چکا ہے۔

ایف اے ٹی ایف کے پاکستان سے مطالبات

بی بی سی کے مطابق ایف اے ٹی ایف کا پاکستان سے مطالبہ کے وہ منی لانڈرنگ کی روک تھام اور دہشت گردی کی مالی امداد کرنے والے لوگوں اور اداروں کے خلاف موثر اقدامات اٹھائے۔

پاکستان ایسے اقدامات بھی اٹھاتے ہوئے نظر آئے کہ وہ دہشت گرد گروہوں کے خطرات کی سنگینی کا ادارک کرتے ہوئے ان پر کڑی نظر رکھ رہا ہے۔

اس کے علاوہ ایف اے ٹی ایف کا پاکستان سے یہ بھی مطالبہ ہےکہ غیرقانوی طور پر دولت اور اثاثے منتقل کرنے والے ذرائع کی شناخت کی جائے اور ان کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائی جائے۔

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی وفاقی اور صوبائی حکومتیں اور مختلف ادارے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کو مزید بڑھائیں۔

 


متعلقہ خبریں