لوک سبھا نے شہریت کا متنازع ترمیمی بل منظور کر لیا


نئی دھلی: مودی سرکار نے مسلم دشمنی پر مبنی اقدامات کی تمام حدیں پار کر دیں، بھارت کے ایوان زریں لوک سبھا  نے شہریت کا  متنازع  ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کر لیا۔

منظور شدہ  بل کے تحت بنگلہ دیش، افغانستان اور پاکستان سے چھ برادریوں کو غیر قانونی تارکین وطن کے زمرے سے ہٹا دیا گیا ہے تاہم اس میں مسلمان شامل نہیں ہیں۔ مسلمانوں کے علاوہ دیگر مذاہب کے تارکین وطن کو بھارت میں شہریت کی درخواست دینے کا حق ہو گا لیکن مسلمانوں کو یہ حق حاصل نہیں ہو گا۔

گزشتہ روز بھارتی لوک سبھا  نے 12 گھنٹے کی بحث کے بعد متنازع ترمیمی بل منظور کیا تھا۔ متنازع ترمیمی بل سے ارونا چل پردیش، ناگا لینڈ اور میزو رام مستثنیٰ قرار دیے گئے ہیں۔

قانون بننے کے بعد پاکستان، بنگلا دیش اور افغانستان کے تارکین وطن، جن میں ہندو، سکھ، بدھ، جین، پارسی اور عیسائی  شامل ہیں، بھارتی شہریت کے حقدارہوجائیں گے۔ اس قانون کا اطلاق ان تمام غیر مسلم تارکین وطن پر ہوگا  جنہوں نے 31 دسمبر 2014 سے پہلے بھارت میں پناہ رکھی ہے۔

مسلمان تارکین وطن کے خلاف منظور کیے گئے بل کے حق میں 293 جبکہ مخالفت میں ووٹ 82 ووٹ پڑے تھے۔ گذشتہ روز بل پیش کر نے پر ایوان میں حزب اختلاف کی جماعتوں نے ہنگامہ کھڑا کر دیا اور اپوزیشن ارکان نے وزیر داخلہ امیت شاہ کو آڑے ہاتھوں لیا۔

حیدر آباد سے رکنِ پارلیمان اسد الدین اویسی نے بل کی مخالفت کی اور اس کی کاپی پھاڑ دی۔ اسد الدین اویسی کا کہنا تھا کہ بل میں مسلمانوں کو شامل نہ کرنے سے انھیں کوئی فرق نہیں پڑے گا مگر یہ بتایا جائے کہ مسلمانوں کے خلاف اتنی نفرت کیوں ہے؟

یہ بھی پڑھیں: ‘دو سالوں میں بھارت سے عیسائیوں اور مسلمانوں کا خاتمہ کر دیں گے ’

درین اثناء امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی  نے بل پر تشویش کا اظہار کر تے ہوئے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ اور بے جے پی کے دیگر سرکردہ رہنماؤں پر امریکہ کی طرف سے پابندیاں لگانے کی سفارش کردی ہے۔

جبکہ  بھارتی جنتا پارٹی  کی اتحادی جماعت اکالی دل نے بل میں مسلمان تارکین وطن کو بھی شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔


متعلقہ خبریں