دعا منگی کے اغواکار تعلیم یافتہ اور جدید ٹیکنالوجی سے آگاہ تھے، پولیس ذرائع

دعا منگی کے اغواکار تعلیم یافتہ اور جدید ٹیکنالوجی سے آگاہ تھے، پولیس ذرائع

کراچی: پولیس نے دعا منگی کے اغوا میں ٹیکنالوجی سے آگہی رکھنے والے پڑھے لکھے ملزمان کے ملوث ہونے کا امکان ظاہر کیا ہے۔

تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس کی تحقیقات کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکیں، دعا منگی کے اغوا کار ماہرانہ انداز سے واردات کے بعد روپوش ہو گئے ہیں۔

تفتیش کرنے والے افسران کے مطابق اغوا کار گروہ میں ممکنہ طور پر 6 سے 7 ملزمان شامل ہیں، یہ لوگ ماضی کے خطرناک گروہوں کی طرح واردات کے بعد روپوش ہو جاتے ہیں۔

واضح رہے کہ ماضی میں کالعدم جند اللہ اور القاعدہ بھی اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث رہی ہیں۔

شعبہ قانون کی طالب علم دعا منگی کو 30 نومبر کی رات چار مسلح افراد نے اغوا کر لیا تھا، وہ اپنے دوست حارث سومرو کے ساتھ چائے کے ایک ڈھابے کے باہر چہل قدمی کر رہی تھیں۔

اغواکاروں نے حارث سومرو پر فائرنگ کر کے  زخمی کر دیا تھا، انہیں گردن میں گولی لگی جو چھاتی میں چلی گئی، وہ ابھی تک اسپتال میں زیرعلاج ہیں جہاں ڈاکٹروں نے ان کے مفلوج ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

زخمی نوجوان نے پولیس کو بیان ریکارڈ کراتے ہوئے بتایا تھا کہ  اغوا کاروں کی تعداد چار سے پانچ تھی۔

پولیس ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ دعا منگی کو اغوا کرنے والے شاید وہی لوگ تھے جنہوں نے بسمہ نامی لڑکی کو اغوا کیا تھا اور بھاری تاوان لے کر رہا کیا تھا۔


متعلقہ خبریں