آصف زرداری کی درخواست ضمانت منظور



اسلام آباد ہائی کورٹ نے آصف علی زرداری کی طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت منظور کر لی ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی۔ سابق صدر نے ضمانت بعد از گرفتاری کی استدعا کی تھی۔ عدالت نے ایک کروڑ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی ہے۔

سابق صدر نے منی لانڈرنگ اور پارک لین کیس میں طبی بنیادوں پر ضمانت کی اپیل کی تھی۔ آصف زرداری نے درخواستوں میں موقف اپنایا کہ ٹرائل مکمل ہونے تک درخواست ضمانت منظور کی جائے۔

بینچ کی ہدایت پرآصف علی زرادری کی میڈیکل رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق سابق صدر لمبے عرصے سے شوگر، دل اور دیگر بیماریوں میں مبتلا ہیں اور انہیں سرجری کی بھی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا اس میڈیکل رپورٹ کے ساتھ آصف زرداری کو حراست میں رکھا جا سکتا ہے؟ کیا نیب ضمانت کی درخواست کی مخالفت کرتا ہے؟

پراسیکیوٹر نیب نے عدالت کو آگاہ کیا کہ آصف زرداری کے خلاف ریفرنس دائر ہو چکا ہے، ٹرائل چل رہا ہے۔

بینچ کے سربراہ نے ریمارکس دیے کہ تفتیش تو ان سے کوئی کی نہیں جا رہی، انہیں ضمانت کیوں نہ دے دی جائے۔

دوسری جانب فریال تالپور کی درخواست ضمانت پر عدالت کی جانب سے ہدایت کے باوجود نیب نے جواب جمع نہیں کرایا۔ وکیل نیب نے استدعا کی کہ جواب جمع کرانے کیلئے مزید وقت دیا جائے۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر ہر صورت جواب جمع کرائیں اور کیس کی سماعت 17 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

خیال رہے کہ قومی احتساب بیورو نے عبوری ضمانت مسترد ہونے پر آصف علی زرداری کو 10 جون اور فریال تالپور کو 14 جون 2019 کو حراست میں لیا تھا۔

فریال تالپور پر بے نامی اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ میں معاونت کا الزام ہے جب کہ آصف علی زرداری پر منی لانڈرنگ اور پارک لین کمپنی کے ذریعے قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔


متعلقہ خبریں