وکلاء کا لاہور کے اسپتال پر حملہ، توڑ پھوڑ، خاتون سمیت دو جاں بحق


لاہور: وکلاء نے دل کے امراض کے معروف اسپتال پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) پر حملہ کرکے وہاں توڑ پھوڑ کی اور متعدد افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

ہم نیوز کے مطابق مبینہ طور پر کشیدہ صورت حال کے باعث اسپتال خاتون سمیت دو افراد کے جاں بحق ہوگئے۔ پولیس کی جانب سے اب تک 20 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

وکلاء نے ناصرف لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ اسپتال اور باہر پارک کی گئی متعدد گاڑیوں کے شیشے بھی توڑ دیے جبکہ ایک پولیس موبائل کو بھی نذر آتش کردیا گیا۔

اسپتال پر حملے کے دوران ایک وکیل کو اسلحہ لوڈ کرتے دیکھا جاسکتا ہے—فوٹو ہم نیوز

صورت حال کے باعث پی آئی سی میں علاج کیلئے دور دراز سے آئے شہری پریشانی کا شکار ہیں۔

اوکاڑہ سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون کا کہنا ہے کہ مریضوں کا چیک اپ ہو رہا ہے اور نہ ہی کوئی علاج معالجہ، والدہ دل کے عارضے میں مبتلا ہیں ان کے علاج کے لیے آئے ہیں۔

خاتون کے مطابق وکلاء کے حملے کے بعد وارڈ میں کوئی ڈاکٹر موجود نہیں۔

صورت حال کو کنٹرول کرنے کے لیے پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی۔

جائے وقوعہ پر رینجرز اہلکار پہنچ چکے ہیں اور انہوں نے جیل روڈ کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔

فیاض الحسن چوہان پر حملہ، اغوا کی کوشش

جائے وقوعہ پر پہنچنے والے وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن پر وکلاء نے حملہ کردیا، ان کے باچ نوچے اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔

بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں اغوا کرنے کی کوشش کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ کسی کو قانون ہاتھ نہیں لینے دیا جائے اور قصور واروں کے خلاف کارروائی ہوگی۔

وزیراعظم کا نوٹس

وزیر اعظم عمران خان نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب اور آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اسلام آباد میں اپنی مصروفیات منسوخ کردیں ار کہا کہ وہ فوری طور پر لاہور جارہے ہیں۔

واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے سہ پہر ساڑھے چار بجے کابینہ کمیٹی برائے امن وامان کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا۔


متعلقہ خبریں