بھارت میں متنازعہ بل پر مظاہرے، کاروباری مراکز بند

بھارت میں متنازعہ بل پر مظاہرے، کاروباری مراکز

فائل فوٹو


نئی دہلی: بھارت میں متنازعہ بل پر مظاہرے شدت اختیار کر گئے ہیں اور آسام سمیت مختلف ریاستوں میں عوام نے ٹائر جلا کرسڑکیں بلاک کردی ہیں۔

آسام، منی پور، تریپورہ سمیت بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں میں 48 گھنٹوں کی ہڑتال کی کال دی گئی ہے۔ آسام میں تعلیمی ادارے، کاروباری مراکز بند اور امتحانات ملتوی کردیئے گئے۔

آسام کے دارالحکومت گوہاٹی میں شدید مظاہرے ہوئے اور جلوس نکالے گئے ہیں جب کہ سیکرٹریٹ اور اسمبلی کی عمارتوں کے قریب مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔

ترجمان ریلوے کے مطابق پورے آسام میں ریل سروسز متاثر ہیں۔ آسام اور دیگر شمال مشرقی ریاستوں کے تعلیمی اداروں میں اس بل کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں۔

ہم نیوز سے بات کرتے ہوئے قانونی ماہرین کا کہنا تھا کہ ایوان بالا یعنی راجیہ سبھا میں اس بل کی منظوری مشکل ہوگی اور  اگر عدالت میں اس بل کو چیلنج کیا گیا تو وہاں اسے شکست کا سامنا ہو سکتا ہے۔

ماہرین قانون کا کہنا تھا کہ بل آئین کے بہت سے آرٹیکل سے متصادم ہے اور عدالت میں اس کا دفاع کرنا مشکل ہوگا۔

خیال رہے کہ بھارت کی لوک سبھا یعنی ایوان زیریں سے حال ہی میں ایک متنازعہ بل پاس ہوا ہے جس کے تحت بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان سے انڈیا آنے والے ہندو، بودھ، جین، سکھ، مسیحی اور پارسی مذہب سے تعلق رکھنے والے غیر قانونی تارکین وطن کو شہریت دینے کی تجویز دی گئی ہے لیکن اس میں مسلمانوں کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔

بی بی سی ہندی کے مطابق لوک سبھا نے متنازعہ ترمیمی بل کی منظوری پیر کو رات گئے دی اور اس کے حق میں 311 ووٹ آئے جبکہ مخالفت میں 80 ووٹ پڑے۔


متعلقہ خبریں