کابل میں خود کش دھماکا، 28 افراد ہلاک


کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں یونیورسٹی کے باہر خودکش دھماکے میں 28 افراد ہلاک اور 18 زخمی ہوگئے۔ 

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق خودکش دھماکا کابل یونیورسٹی اور علی آباد اسپتال کے قریب ہوا۔ دھماکے کے فوراً بعد سیکیورٹی اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات شروع کردیں۔

افغان حکام کے مطابق دھماکے میں زخمی ہونے والوں کو طبی امداد کے لیے علی آباد اسپتال منتقل کردیا گیا۔ زخمیوں میں سے چار کی حالت انتہائی تشویشناک بتائی گئی ہے۔

وزارت داخلہ کے نائب ترجمان نصرت رحیمی کے مطابق خودکش حملہ آور پیدل چلتا ہوا آیا، وہ سخی مزار میں موجود لوگوں کو نشانہ بنانا چاہتا تھا۔ سیکیورٹی اہلکاروں کے روکنے پر حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اُڑا دیا۔

بدھ کو دھماکا اس وقت ہوا جب افغان شہری نئے سال کے آغاز پر منعقد کیا جانے والا جشن نو روز منانے میں مصروف تھے۔

ابتدائی رپورٹس میں یہ نہیں بتایا گیا کہ حملے کا نشانہ بننے والے افراد میں کسی سرکاری ادارے کے افسران و اہلکار بھی شامل ہیں یا نہیں۔

کابل دھماکے کی ذمہ داری کسی تنظیم نے قبول نہیں کی ہے۔

رواں سال کابل میں دھماکے

رواں سال پانچ جنوری کو کابل میں خود کش دھماکے میں 20 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔ حملے میں پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا تھا جو منشیات فروشوں کے خلاف آپریشن میں مصروف تھے۔

21 جنوری کو کابل کے انٹر کانٹی نینٹل ہوٹل پر حملے میں 14 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

27 جنوری کو کابل میں ہونے والے خودکش دھماکے میں ایمبولینس استعمال کی گئی جس میں 95 افراد ہلاک اور 150 سے زائد زخمی ہوئے۔

چار روز قبل 17 مارچ کو کابل کے ایک اور علاقے میں ہوئے خودکش دھماکے میں تین افراد ہلاک اور چار زخمی ہوئے تھے۔

افغانستان میں امریکی اتحاد کے خلاف لڑنے والے طالبان نے اعلان کیا تھا کہ سردیاں ختم ہونے کے بعد کارروائیوں میں تیزی لائی جائے گی۔ واشنگٹن حکام بھی اپنی حالیہ رپورٹس میں تسلیم کر چکے ہیں کہ افغانستان کے 70 فیصد حصے پر طالبان کا کنٹرول ہے۔


متعلقہ خبریں