وکلاء اور ڈاکٹروں کے جھگڑے کی اصل وجہ کیا؟


لاہور: مشتعل وکلاء کی جانب سے لاہور کے معروف اسپتال پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) پر آج ہونے والے مسلح حملہ، توڑ پھوڑ اور مریضوں اور ڈاکٹروں پر تشدد کا واقع کیوں اور کیسے رونما ہوا؟ ہم نیوز تمام تفصیلات سامنے لے آیا۔

قانون کے رکھوالوں اور قوم کے مسیحاوں کے درمیان تنازع 30 نومبر کو اس وقت شروع ہوا جب پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں وکیل کے ساتھ آنیوالی مریضہ کو ڈاکٹروں نے مبینہ طور پر معائنہ کرنے سے انکار کردیا تھا۔

ڈاکٹروں کی جانب سے مبینہ طور پر مریضہ کا معائنہ نہ کرنے پر ڈاکٹرز اور وکلاء میں تلخ کلامی ہوئی اور بات جھگڑے تک جا پہنچی۔

وکلا کے مطابق ڈاکٹرز نے عظیم سندھو ایڈووکیٹ کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ اطلاع ملنے پر ساتھی وکیل اسپتال آئے تو انہیں بھی عملے نے یرغمال بنا لیا۔ وکلاء کا کہنا ہے کہ اسپتال کے ڈاکٹرز  نے پائپ مار کر تین وکلاء کے سر پھوڑ دیے۔

30 نومبر کے واقع کے بعد  فریقین کی جانب سے مظاہرے کیے گئے۔ وکلاء نے سول سیکرٹریٹ  کے باہر مظاہرہ کیا اور پی آئی سی کے ڈاکٹرز پر مقدمہ درج ہوا اور معاملہ چلتا رہا۔

یہ بھی پڑھیں: وکلاء کا لاہور کے اسپتال پر حملہ، توڑ پھوڑ، خاتون سمیت دو جاں بحق

چار دسمبر کو گرینڈ ہیلتھ الائنس نے صلح کی جانب قدم بڑھاتے ہوئے وکلاء سے معافی مانگی اور پی آئی سی میں کئی روز سے جاری ہڑتال ختم کر دی۔

دو روز قبل سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں ڈاکٹرز کی جانب سے وکلاء کو تضحیک کا نشانہ بناتے ہوئے دکھایا گیا۔

ویڈیو سامنے آنے پر وکلاء مشتعل ہوئے اور بدلہ لینے کیلئے ایک بار پھر دل کے اسپتال پہنچ گئے اور توڑ پھوڑ کی، مریضوں اور عملے پہ تشدد کیا اور اسپتال میں املاک کو شدید نقصان پہنچایا۔

مشتعل وکلاء نے مریضوں کو بیڈ سے اتارا، مریضوں کے منہ پر لگے ہوئے آکسیجن ماسک اتار دیے، مشینیں اور آلات توڑ دیے۔ وکلاء کی جانب سے حملے کی وجہ سے اسپتال کے آئی سی یو میں داخل خاتون سمیت دو افراد جاں بحق ہوگئے۔


متعلقہ خبریں