چیف الیکشن کمشنر، ممبران کی تقرریوں پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ڈیڈلاک برقرار


اسلام آباد: نئے چیف الیکشن کمشنر اور دو ممبران کی تقرریوں پر حکومت اور حزب اختلاف کے درمیان پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس  ڈیڈلاک کا شکار رہا.

ذرائع کے مطابق اپوزیشن نے حکومت کو پیشکش کی ہے کہ چیف الیکشن کمشنر پر حمایت کے بدلے سندھ اور بلوچستان کے ممبرز انہیں دیے جائیں۔

پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس سے قبل اسپیکر چیمبر میں حکومت اور اپوزیشن کا اجلاس ہوا، جس میں اپوزیشن نے چیف الیکشن کمشنر کے لیے حکومتی امیدوار کی مشروط حمایت کر دی۔

ذرائع کے مطابق اپوزیشن نے موقف اپنایا کہ چیف الیکشن کمشنر پر حمایت کے بدلے سندھ اور بلوچستان کے ممبرز اپوزیشن امیدواروں کو دئیے جائیں، جس پر حکومت نے مشاورت کے لئے مزید وقت مانگ لیا۔ حکومتی ٹیم نے  اپوزیشن کو جواب دیا کہ آج وزیر اعظم سے مشاورت کرکے جواب دیا جائے گا۔

پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس  اب جمعرات کو وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیری مزاری کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاوس 4 بجے ہوگا۔

آج کے اجلاس کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت علی محمد خان  نے کہا کہ کچھ نوک پلک درست کرنا چاہ رہے ہیں، امید ہے پارلیمنٹ کا مسئلہ پارلیمنٹ میں ہی حل ہوجائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: چیف الیکشن کمشنر: عمران خان کے تجویز کردہ نام پر ن لیگ نیم رضامند ہوگئی؟

اسپیکر قومی اسمبلی کے دفتر میں حکومت اور اپوزیشن کے اجلاس میں حکومت  کی طرف سے پرویز خٹک، علی محمد خان اور محمد میاں سومرو نے شرکت کی، جبکہ پاکستان مسلم لیگ نواز طرف سے مشاہد اللہ خان، مرتضی  جاوید عباسی اور نثار چیمہ اجلاس میں شریک ہوئے۔

پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی کی نمائندگی سابق وزیراعظم راجہ پرویزاشرف نے کی۔


متعلقہ خبریں