پی آئی سی پر وکلاء حملے کی ابتدائی رپورٹ صوبائی محکہ صحت کو بھجوا دی گئی 


لاہور: مشتعل وکلاء کی جانب سے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) پر حملہ کی ابتدائی رپورٹ اسپتال انتظامیہ نے صوبائی محکہ صحت کو بھجوا دی گئی ہے۔

اسپتال ذرائع کے مطابق 12 بجے کے قریب اسپتال کے ٹیلی فون آپریٹر کو 250 کے قریب وکلاء کے آنے کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔ ٹھیک 30 منٹ بعد 200 سے 250 وکلاء اسپتال کے ایمرجنسی گیٹ سے پولیس اہلکاروں کو دھکے دیکر اندر داخل ہوئے۔

اسپتال ذرائع کے مطابق وکلاء میں دو خواتین وکیل اپنے موبائل سے اسپتال کی وڈیو بناتی رہیں۔ وکلاء میں سے کچھ نے ہاتھوں میں اسلحہ تھاما ہوا تھا۔ وکلاء ایمرجنسی کاونٹر پر پہنچے اور عملے پر تشدد شروع کر دیا۔

ابتدائی رپورٹ کے مطابق اسپتال کے جیلانی بلاک میں وکلاء نے ڈاکٹر صدف، ڈاکٹر فضا اور ڈاکٹر رحمان پر تشدد کرکے موبائل چھین لیے۔ مشتعل وکلاء نے مریضوں کے لواحقین کو حراساں کیا۔ وکلاء وہاں پر موجود ڈیوٹی ڈاکٹرز پر تشدد کیا اور شیشے توڑے۔

رپورٹ  میں کہا گیا ہے کہ  وکلاء نے پی آئی سی ایڈمن بلاک کی مین عمارت کے شیشے بھی توڑ دیے۔ وکلاء نے سرجیکل آئی سی یو کے بھی شیشیے توڑ دیے اور اسپتال میں موجود 30 گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔

یہ بھی پڑھیں: وکلاء اور ڈاکٹروں کے جھگڑے کی اصل وجہ کیا؟

اسپتال انتظامیہ کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق وکلاء کے تشدد سے ایک سیکورٹی گارڈ بھی زخمی ہوا۔ ایمرجنسی وارڈ میں موجود مریضوں کے لواحقین کو بھی وکلاء نے مارا پیٹا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وکلاء نے ایمرجنسی کے باہر کھڑے ہوکر پتھراؤ کیا۔ پتھراو سے دو مریض زخمی ہوئے، جبکہ متعدد مریض اسپتال چھوڑ بھاگ گئے۔


متعلقہ خبریں