عدالتیں طبی بنیادوں پر ضمانت دینے کی پابند ہیں، سابق ڈپٹی نیب پراسیکیوٹر


کراچی: سابق ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب راجہ عامر عباس نے کہا کہ عدالتیں طبی بنیادوں پر ضمانت دینے کی پابند ہوتی ہیں یہاں قانون نہیں بلکہ ڈاکٹروں کی میڈیکل رپورٹس دیکھی جاتی ہیں۔

ہم نیوز کے پروگرام ایجنڈا پاکستان میں میزبان عامر ضیا سے بات کرتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ بار کے سابق صدر بیرسٹر عابد زبیری نے کہا کہ الزامات کی بنیاد پر گرفتار کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی، آصف زرداری کو اب بھی میرٹ کی بنیاد پر ضمانت نہیں دی گئی بلکہ طبی بنیادوں پر ضمانت ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی شخص پر الزامات لگانا بہت آسان ہوتا ہے لیکن جب تک وہ الزامات ثابت نہ ہوجائیں اس وقت تک وہ بے گناہ ہے۔

بیرسٹر عابد زبیری نے کہا کہ ضمانت ہر انسان کا بنیادی حق ہے۔ ہم روز عدالتوں میں دیکھتے ہیں کہ ججز انویسٹیگیشن افسران پر سوال اٹھا رہے ہوتے ہیں۔ گرفتاری کا کوئی پہلو ہونا چاہے بغیر کسی جرم کے گرفتاری نہیں ہونی چاہیے۔ حسین لوائی اور انور مجید بھی بیمار ہیں لیکن انہیں تو ضمانت نہیں دی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جرم ثابت ہونے پر مجرم کو بالکل سزا دینی چاہیے لیکن جب الزامات ثابت ہی نہیں ہو رہا تو ان کی گرفتاری نہیں ہونی چاہیے۔

سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر نے  کہا کہ جب بھی کسی سیاستدان کو بدعنوانی کے الزام میں گرفتار کیا جاتا ہے تو اس کا مختلف زاویوں سے جائزہ لیا جاتا ہے۔ نیب کے قانون میں موجود ہے کہ کوئی بھی ایسا شخص جو کے خلاف تفتیش ہو رہی ہو تو جب تک اس کے بھاگنے کا خطرہ نہ ہو تو اسے گرفتار نہیں کیا جانا چاہیے جبکہ وہ تفتیش میں نیب کے ساتھ پورا تعاون بھی کر رہا ہو۔

انہوں نے کہا کہ جب کسی سیاستدان کو گرفتار کیا جاتا ہے تو میڈیا بھی اس پر بڑی باریک بینی سے تجزیے دے رہا ہوتا ہے۔نواز شریف نے ضمانت کے لیے درخواست دی تو انہیں ضمانت دی گئی جبکہ عدالت نے تمام معاملے پر میرٹ بھی دیکھا ہو گا۔

عرفان قادر نے کہا کہ احتساب کا عمل ہر جگہ ہونا چاہے ہم تو دیکھ رہے ہیں کہ یہاں صرف سیاستدانوں کا احتساب ہوتا نظر آ رہا ہے یہ عمل ہر ادارے میں ہی ہونا چاہے۔ جب احتساب کے دوران کوئی نتیجہ نہ نکلے تو پھر لوگ یہی سمجھتے ہیں کہ یہ احتساب نہیں بلکہ کچھ اور ہی معاملہ تھا۔

سابق ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب راجہ عامر عباس نے کہا کہ عدالتوں کے سامنے جب بھی طبی بنیادوں پر ضمانت کے لیے درخواست آتی ہے تو عدالتیں پھر قانون کو نہیں بلکہ ڈاکٹروں کی رپورٹ کو دیکھتے ہیں اور اسی بنیاد پر ضمانت دی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں وکلا بارز طرفداری کے بجائے معاملے کی شفاف تحقیقات کروائیں، سابق اٹارنی جنرل

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں کی رپورٹ پر ہی نواز شریف کو کابینہ اور وزیر اعظم نے بھی بیرون ملک علاج کے لیے جانے کی اجازت دی۔

راجہ عامر عباس نے کہا کہ چیئرمین نیب کو یہ اختیار ہے کہ وہ جسے اور جب چاہیں گرفتار کر سکتے ہیں۔ نیب کے اپنے ادارے نے شکوک شبہات پیدا کر دیے ہیں۔ چیئرمین نیب کہتے ہیں ہوائیں بدل گئی ہیں کبھی کہتے ہیں اب فلاں کی باری ہے جبکہ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کئی وجوہات کی وجہ سے نیب پر اعتماد نہیں کرتی اور تحقیقات کے لیے ایک الگ کمیٹی بنا دی جاتی ہے۔

میزبان عامر ضیا نے کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری کو بھی ضمانت پر رہائی مل گئی جس کے بعد دیگر پابند سلاسل رہنماؤں کو بھی کھلی فضا میں سانس لینے کی امید پیدا ہو گئی ہے۔


متعلقہ خبریں