وکلا بارز طرفداری کے بجائے معاملے کی شفاف تحقیقات کروائیں، سابق اٹارنی جنرل


کراچی: سابق اٹارنی جنرل پاکستان عرفان قادر نے کہا کہ وکلا بارز کو چاہیے وہ کسی کی بھی طرفداری نہ کریں بلکہ معاملے کی شفاف تحقیقات کروائی جائیں۔

ہم نیوز کے پروگرام ایجنڈا پاکستان میں میزبان عامر ضیا سے بات کرتے ہوئے سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر نے کہا کہ حصول انصاف کے دو حصے ہیں ایک بینچ اور دوسرا بار۔ ماضی میں بھی ہم نے دیکھا کہ چیف جسٹس اسپتالوں میں گھس جاتے تھے اور لوگوں کو ڈانٹ ڈپٹ شروع کر دیتے تھے جبکہ محکموں کو بھی ہلا کر رکھ دیتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ وکلا سمجھتے ہیں ہم نے سڑکوں پر نکل کر ججز بحالی کی تحریک چلائی ہے تو اب وہ بھی قانون اپنے ہاتھ میں لینے کو کوششیں کر رہے ہیں۔

سابق اٹارنی جنرل نے کہا کہ وکلا بارز کو چاہیے وہ کسی کی بھی طرفداری نہ کریں بلکہ تحقیقات کی جانی چاہیئیں۔ اسپتالوں میں ہونے والی ہلڑ بازی نہیں ہونی چاہیے اگر کسی نے آپ کو کچھ کہا ہے تو آپ بھی زبان سے ہی جواب دیتے۔ آج تو بحیثیت وکیل میرا بھی سرشرم سے جھک گیا ہے۔

عابد زبیری نے کہا کہ معاشرے میں کسی بھی قسم کا تشدد درست نہیں ہے۔ معاملے کی پوری تحقیقات سامنے آنی چاہیئیں۔ معاملے کا آغاز ڈاکٹروں کے وکلا پر تشدد سے ہوا تھا لیکن اس معاملے پر تصفیہ ہو گیا تھا تاہم دوبارہ یہ واقعہ کیوں ہوا اس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں عدالتیں طبی بنیادوں پر ضمانت دینے کی پابند ہیں، سابق ڈپٹی نیب پراسیکیوٹر

انہوں نے کہا کہ وکلا کی جانب سے جو ہنگامہ ہوا وہ غلط ہوا نہیں ہونا چاہیے تھا لیکن میڈیا کی وجہ سے وکلا کا آج یہ حال ہو گیا کہ عوام انہیں مار رہی ہے۔ ینگ ڈاکٹرز بھی اس سے قبل اپنے احتجاج میں سخت اقدامات کر چکے ہیں وہاں بھی معصوم جانوں کا ضیاں ہوا تھا لیکن اس پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ اس وقت میڈیا حقائق کا صرف ایک رخ دکھا رہا ہے میڈیا کو دونوں رخ دکھانا چاہیئیں۔

راجہ عامر عباس نے کہا کہ وکلا کا حملہ صرف مذمت کی حد تک نہیں ہے۔ ہر ادارے میں جتھے بن چکے ہیں اور یہ معاملہ سامنے آنے لگا ہے کہ اگر آپ طاقتور ہیں تو کوئی آپ کو ہاتھ نہیں لگا سکتا۔ یہاں ہر کوئی اپنی طاقت دکھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔


متعلقہ خبریں