چند ماہ میں ڈالر کا نرخ 150 روپے ہونے کا امکان

روپیہ تگڑا ہو گیا

فوٹو: فائل


کراچی: آنے والے ہفتوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید مستحکم ہونے کا امکان ہے۔ ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ آئندہ تین سے چار ماہ میں ڈالر کی قیمت کم ہو کر 150 روپے تک آ جائے گی۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مستحکم روپیہ مرکزی بینک کو موقع فراہم کرے گا کہ وہ مارکیٹ میں دستیاب اضافی ڈالر ذخیرہ کرے اور ملک کے غیر ملکی کرنسی کے ذخائر بڑھائے۔

ماہرین معاشیات، کرنسی ڈیلرز اور ٹیکسٹائل برآمدکنندگان کا کہنا ہے کہ  پاکستانی روپیہ مارچ 2020 کے آخر تک ڈالر کے مقابلے میں 150 روپے تک آ جائیگا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اپریل سے جوں کے درمیان روپیہ کی گراوٹ کے مرحلے میں واپسی ہوگی۔ سال 2020 کے آخر تک روپیہ اپنی قدر کھودے گا اور ڈالر 164 تک چلا جائے گا کیونکہ حکومت کی طرف سے معاشی سرگرمیوں کے لیے قوانین اور ضوابط میں نرمی کرنے کا امکان ہے۔

معاشی ماہرین اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ معاشی سرگرمیوں کے لیے باہر سے خام مال منگوانے کے لیے ڈالر کی طلب میں اضافہ ہوگا اور روپے پر دباؤ بڑے گا۔ پاکستان سال 2020 میں مختلف ممالک اور مالیاتی اداروں کو قرضوں کی مد میں سود سمیت نو سے دس بلین ڈالر واپس کرے گا جس سے بھی روپیہ پر دباؤ بڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں: انٹر بینک میں ڈالر کی قیمت میں چار پیسے کمی

ماہرین کا کہنا ہے کہ پچھلے چھ ماہ کے دوران ڈالر کے مقابلے میں روپیہ ساڑھے پانچ فیصد یعنی تقریباً نو روپے سات پیسے مستحکم ہوا ہے۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق گزشتہ کل یعنی جمعرات کو ڈالر کی قدر مذید کم ہوکر 154.98 روپے پر آگئی، جوکہ گزشتہ چھ ماہ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی کم ترین شرح ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں ڈالر کی رسد میں اضافہ، پاکستان کی درآمدات میں نمایا کمی اور برآمدات میں اضافہ اور ترسیلات زر میں مسلسل اضافے سے روپیہ مجموعی طور پر مستحکم ہوگیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ جولائی سے سعودی عرب سے 3 ارب ڈالر سالانہ موخر ادائیگیوں پر پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی جانب سے جاری کردہ قرضوں کی وجہ سے بھی روپے کی قدر میں اضافہ ہوا ہے۔


متعلقہ خبریں