اسپتال حملہ کیس: ’اس طرح جنگوں میں بھی نہیں ہوتا‘


لاہور ہائی کورٹ میں پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) حملے میں گرفتار وکلاء کی رہائی کی چار درخواستوں پر سماعت کے دوران جسٹس علی باقر نجفی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آپ کی جرات کیسے ہوئی اسپتال پر حملہ کرنے کی، ہمیں آپ نے کہیں کا نہیں چھوڑا، اس طرح جنگوں میں بھی نہیں ہوتا کیا۔

سماعت کے دوران انہوں نے ایڈووکیٹ اعظم نذیر تارڑ سے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے شعبے میں کالی بھیڑیں ہیں، آپ ایک بھی وضاحت دے سکتے ہیں کہ کیوں حملہ کیا گیا، آپ کو اندازہ نہیں ہم کس دکھ میں ہیں، ہم بڑی مشکل سے کیس کی سماعت کر رہے ہیں۔

جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ جنگل کے قانون میں معاشرے نہیں بچتے اور جو انہوں (وکلاء) نے کیا وہ جنگل کا قانون ہے۔

ایڈووکیٹ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ایسا واقعہ کراچی میں ہوا تھا اور  سیالکوٹ میں بھی تو پھر وہ بھی ٹھیک ہوا تھا؟ اس پر جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ وہ ٹھیک تھا یا نہیں تھا مگر یہ ٹھیک نہیں ہوا۔

پولیس جانب سے وکلاء پر مبینہ تشدد کے حوالے سے اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ نے کہا کہ چمڑیاں ادھیڑنے والی پریکٹس درست نہیں ہے، 2009 میں بھی ایسا ہوا تھا۔ اس پر جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ اس وقت ایک کاز تھا اس کی کوئی وضاحت ہے آپ کے پاس؟

اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ نے کہا کہ لاہور: ہمارا ایک ایسا بار لیڈر نہیں ہے جس نے اس وقوعہ کی وضاحت دینے کی کوشش کی ہو، جو ملوث ہیں ان کے لائسنس معطل کئے جائیں گے۔ اس پر جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ ایکشن آپ کی بات سے زیادہ ہونا چاہئے۔

اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ کل کے واقعے کے بعد وکلاء کو سی آئی اے بھجوا دیا گیا ہے جبکہ گولی چلانے والا اور پتھر مارنے والا کبھی نہیں پکڑا جاتا۔

جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ بڑے مقصد کیلئے جیل جانا کوئی بات نہیں، مگر یہ کوئی وضاحت نہیں ہے۔

سماعت کے دوران درخواست گزار نے کہا کہ باہر کئی وکلاء کھڑے ہیں مگر ہم شور نہیں کر رہے، اس پر جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ یہ تو آپ کسی وجہ سے خاموش ہیں، آپ نے وہاں (اسپتال) پر تمام آلات توڑ دیئے ہیں۔

معزز جج نے کہا کہ جنگل کے قانون میں معاشرے نہیں بچتے اور جو انہوں نے کیا وہ جنگل کا قانون ہے۔

عدالت نے درخواستوں پر عائد اعتراضات ختم کر دیئے اور مقدمات میں نامزد نہ کئے گئے وکلاء کی بازیابی کی درخواست پر سی سی پی او لاہور سے رپورٹ طلب کر لی۔

عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے استفسار کیا کہ بتائیں ان وکلاء کو مقدمات میں نامزد کیا گیا ہے؟ اس پر انہیں جواب دیا گیا کہ 16 دسمبر کو رپورٹ پیش کر دی جائے گی۔

عدالت نے انسداد دہشت گردی کے میڈیکل کروانے کے حکم پر عملدرآمد کروانے کا حکم دے دیا تاہم وکلاء کو میڈیکل کرانے لیکر گئے تو ڈاکٹروں نے علاج کرنے سے انکار کر دیا۔

کیس کی مزید مزید سماعت 16 دسمبر تک ملتوی کردی گئی۔


متعلقہ خبریں