چیف الیکشن کمشنر: حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ڈیڈ لاک کی اندرونی کہانی

چیف الیکشن کمشنر: حکومت اور اپوزیشن کے درمیان موجود ڈیڈ لاک کی اندرونی کہانی

اسلام آباد: نئے چیف الیکشن کمشنر اور دو اراکین کی تعیناتی پر حکومت و اپوزیشن کے درمیان پیدا ہونے والے ڈیڈ لاک کی وجوہات سامنے آگئیں۔ ہم نیوز اندرونی کہانی منظرعام پر لے آیا۔

بابر یعقوب کو کسی صورت چیف الیکشن کمشنر نہیں بننے دینا چاہیے، اے این پی

ہم نیوز کو انتہائی ذمہ دار ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومت کی جانب سے تجویز پیش کی گئی ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کے منصب پہ بابر یعقوب فتح محمد کے نام پر اتفاق کیا جائے۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ حزب اقتدار کی جانب سے پیش کیے جانے والے نام پہ حکومت ڈٹ بھی گئی ہے۔

ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کا اس ضمن میں مؤقف ہے کہ حکومت نئے چیف الیکشن کمشنر کے لیے بابر یعقوب فتح محمد کے بجائے کسی اور کا نام تجویز کردے۔

ہم نیوز کو ذرائع نے بتایا ہے کہ اپوزیشن کی جانب سے ملنے والی تجویز کی حکومت نے مخالفت کردی ہے اورساتھ ہی استفسار کیا ہے کہ یا تو بابر یعقوب فتح محمد کے نام پر اتفاق کیا جائے اور یا پھر وہ اعتراضات بتائے جائیں جو اپوزیشن کو ان کے حوالے سے ہیں۔

چیف الیکشن کمشنر کے نام پر حکومت، حزب اختلاف میں اتفاق رائے موجود ہے، بابر اعوان

ہم نیوز کے مطابق اپوزیشن کی جانب سے اس ضمن میں حکومت کو پیغام کو بھیجا گیا ہے کہ بابر یعقوب فتح محمد جب سیکریٹری الیکشن کمیشن تھے تو اس وقت ہونے والے انتخابات متنازع تھے۔

ذرائع کے مطابق حکومت نے اپوزیشن کی جانب سے عائد کردہ اعتراضات کو یکسر مسترد کردیا ہے۔

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے گزشتہ روز اس ضمن میں واضح طور پر مؤقف اپنایا تھا کہ بابر یعقوب فتح محمد کو کسی بھی صورت میں چیف الیکشن کمشنر نہیں بننے دینا چاہیے۔ اے این پی نے خبردار کیا تھا کہ اگر بابر یعقوب کو نامزد کیا گیا تو اس سے ملکی آئین اور وفاق کو بہت نقصان پہنچے گا

یہ انتباہ اے این پی کے ترجمان زائد خان نے جاری کیا تھا۔ انہوں نے خبردار کیا تھا کہ اگر سلیکٹڈ وزیراعظم اپنا نامزد کردہ چیف الیکشن کمشنر لانے پہ بضد رہے تو اس کے معنی یہ ہوں گے کہ ملک میں پھر کوئی عہدہ بھی غیر جانبدار نہیں رہے گا۔

چیف الیکشن کمشنر: عمران خان کے تجویز کردہ نام پر ن لیگ نیم رضامند ہوگئی؟

انہوں نے مؤقف اپنایا تھا کہ بابر یعقوب فتح محمد 2018 کے الیکشن میں سیکریٹری الیکشن کمیشن تھے۔ انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ اس وقت کے انتخابات میں ہونے والی دھاندلی کی ذمہ داری بابر یعقوب پہ عائد ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ہماری اسٹیبلشمنٹ کی بہت بدنامی ہوئی تھی۔


متعلقہ خبریں