سانحہ پی آئی سی کی اندرونی کہانی

سانحہ پی آئی سی کی اندرونی کہانی

فائل فوٹو


لاہور: پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی(پی آئی سی) پر وکلا کے حملے کی خبر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے ٹیلی وژن پر دیکھ  کر احکامات جاری کیے۔

باخبر ذرائع نے ہم نیوز کو بتایا کہ وزیراعلیٰ نے اسلام باد سے پولیس کو حملہ روکنے کی ہدایات جاری کیں جب کہ چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب سے بھی برہمی کا اظہارکیا۔

اطلاعات ہیں کہ وکلا کے پی آئی سی پر حملے کے دوران پولیس کی تاخیر پر وزیراعلیٰ کو خود ایکشن لینا پڑا اور احکامات کے باوجود سی سی پی او وقوعہ پر نہیں پہنچے جبکہ ڈی آئی جی دو گھنٹے تاخیر سے پہنچے۔

ذرائع کے مطابق ایس پی سیکورٹی نے بھی واقعے کی سنگینی کو نہ جانا اور کم اہلکار تعینات کیے۔ ابتدائی طور پر پی آئی سی پر اینٹی رائیٹ فورس کی صرف پانچ ریزرو تعینات تھیں اور معاملہ خراب ہونے پر مزید نفری ایک گھنٹہ تاخیر سے پہنچی۔

خیال رہے کہ وکلا کے پی آئی سی پر حملے کے نتیجے میں متعدد مریض صحت کی سہولیات نہ ملنے کے سبب دم توڑ گئے تھے جبکہ مالی نقصان بھی ہوا۔

وکلا کی ہنگامہ آرائی میں مجموعی طور پر ان 15 گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا جو اسپتال کی حدود میں کھڑی ہوئی تھیں۔

وکلا گردی کے نتیجے میں دس کارڈک مانیٹرز، چار ایکو مشینیں، تین وینٹی لیٹرز، ایمرجنسی بیک ہال، 15 سیلنگ پیسز، اے ایم ایس اور ڈاکٹرز روم کے دو دروازے اور فارمیسی کے دو شیشے بھی ٹوٹے۔


متعلقہ خبریں