چیف جسٹس کا سانحہ پی آئی سی پر زیادہ بات کرنے سے گریز


اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے پی آئی سی پر وکلا کے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ معاملہ ہائی کورٹ میں ہے اس لیے زیادہ بات نہیں کی جا سکتی۔

سپریم کورٹ میں فوری اور سستے انصاف کی فراہمی سے متعلق ایک روزہ قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز اور وکیل دونوں معاشرے کا باوقار حصہ ہیں اور دونوں پیشوں کےساتھ گراں قدر خدمات منسلک ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پی آئی سی واقعہ بہت افسوس ناک ہے، جو کچھ ہوا وہ نہیں ہونا چاہئے تھا اور ہم متاثرہ خاندانوں کیساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ اس طرح کے واقعات مستقبل میں پیش نہیں آئیں گے۔

ڈی جی فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی حیات علی شاہ نے کا کہنا تھا کہ پہلے انصاف کی فراہمی میں تاخیر سے متعلق عدلیہ پر تنقید کی جاتی تھی لیکن اب ملک بھر کے ججز نے باہمی تعاون سے ناقابل یقین کام کیا ہے۔

ڈی جی ماڈل کورٹس سہیل ناصر کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سب سے پہلی ترجیح عدلیہ کیلئے کچھ کرنا تھا جس کے لیے ان کے حکم پر ماڈل کورٹس قائم کی گئیں۔

انہوں نے بتایا کہ ماڈل کورٹس کے قیام کا مقصد جلد انصاف کی فراہمی تھا۔ یکم اپریل 2019 سے لیکر اب تک ایک لاکھ پندرہ ہزار سات سو چھیاسٹھ مقدمات نمٹائے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ماڈل کورٹس کی وجہ سے 32 اضلاع میں قتل، 51 میں منشیات اور71 اضلاع میں فیملی رینٹ اپیلیں صفر ہوچکی ہیں۔

ماڈل کورٹس میں قتل کے مقدمے کا فیصلہ 10 سے 20 روز کے اندر ہورہا ہے اور منشیات کے مقدمات 2 سے 4 روز میں نمٹائے جارہے ہیں۔


متعلقہ خبریں