پی آئی سی واقعے کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا، بیرسٹر اعتزاز احسن


اسلام آباد: ماہر قانون بیرسٹر چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ  جس ملک میں سانحہ ساہیوال جیسے واقعات کو کوئی نتیجہ نہ نکلے وہاں پی آئی سی واقعے کا بھی کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔ 

ہم نیوز کے پروگرام بریکنگ پوائنٹ ود مالک میں میزبان محمد مالک سے بات کرتے ہوئے ماہر قانون بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) واقعے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ ہر آدمی چھوٹی چھوٹی باتوں پر لڑنا شروع کر دیتا ہے ایسے لگتا ہے ہر آدمی کمان میں کھچا ہوا ہے۔ ہمارے معاشرے میں بہت تناؤ ہے۔

انہوں نے کہا کہ گرفتار وکلا کو بڑے غلط انداز میں چہرے ڈھانپ کر عدالتوں میں پیش کیا گیا، ویسے بھی گرفتار وکلا کے نام تو اخبارات میں چھپ چکے ہیں تاہم اس حوالے سے پولیس کا مؤقف قدرے بہتر ہے۔

اعتزاز احسن نے کہا کہ ہر مقدمے میں ججز اور وکلا کا اختلاف رہا ہے لیکن ججز اب بہت زیادہ متکر ہو گئے ہیں۔ بار ایسوسی ایشنز کے ہر سال انتخابات ہوتے ہیں اور انتخابات میں ہارنے والا جیتنے والے کو گلے لگا کر مبارکباد دیتا رہا ہے لیکن اب 2007 کی تحریک کے بعد یہاں بھی کھنچاؤ رہتا ہے۔ میرا خیال ہے بار کے انتخابات ایک سال کے بجائے تین سال بعد ہونے چاہیئیں تاکہ یہاں بھی وکلا شدت پسندی کچھ کم ہو۔

انہوں نے کہا کہ بار کا امیدوار ہر سال کوشش کرتا ہے کہ میں اپنے ووٹرز کو یہ دکھا سکوں کے میں کسی سے نہیں ڈرتا ہوں اور ججز کی بے عزتی کر سکتا ہوں۔ جس کی وجہ سے ایسے واقعات ہوتے ہیں۔ پی آئی سی کے واقعے میں بھی کچھ ایسا ہی رہا کہ ایک امیدوار اپنے ووٹرز کو لے کر اسپتال پر چڑھ دوڑا۔

وکیل رہنما نے کہا کہ وکلا کی لیڈر شپ ٹھیک نہ ہونے کی وجہ سے جھگڑا ہوتا ہے ملک میں 100 بار ایسوسی ایشنز ہیں تو کہیں نہ کہیں کچھ نہ کچھ ہوتا رہتا ہے اور اس کی زیادہ تر وجہ وکلا انتخابات پراثر انداز ہونا ہی ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ پی آئی سی واقعے کا کچھ ہو گا کیوںکہ سانحہ ساہیوال جیسے واقعات میں بھی کچھ نہیں ہوا۔ ہماری قوم قانون کو مانتی ہے لیکن اس کے باوجود قانون پر عملدر آمد نہیں کرتی۔

اعتزاز احسن نے کہا کہ وکلا اور ڈاکٹر کے واقعے پر میں نے جو اظہار خیال کیا تھا اسی پر آج بھی کھڑا ہوں۔ اب یہاں یہ ہوا کہ وکیلوں کے بچوں کو دیکھنے سے ڈاکٹرز نے انکار کر دیا اور وہ بہت پریشان ہوئے۔ جب تک قانون پر عملدرآمد نہیں کرایا جائے گا تو مسئلہ رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں تین ججز نے فیصلہ کیا، جس میں کوئی بحث نہیں ہوئی اور اب چیف جسٹس اکیلے بیٹھ کر تفصیلی فیصلہ لکھ رہے ہوں گے۔ یہ معاملہ مزید متنازعہ ہو جائے گا۔ اس کیس میں صرف اٹارنی جنرل نے ہی بحث کی جو حکومت کے نمائندے تھے۔

یہ بھی پڑھیں نواز شریف کو شریانیں کھلوانے کیلئے امریکہ لے جا سکتے ہیں، حسین نواز

بیرسٹر اعتزاز احسن نے چیف جسٹس پاکستان کے معاملے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ہر چیف جسٹس اپنا ایک الگ ایجنڈا ہی لے کر آتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ وکلا کے فیصلے پر پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ میڈیا پر عدالتی خبروں کی بریکنگ بھی ججز اور عدالتوں کو متکبر بنانے میں ایک وجہ بنی ہے۔ ادارے اپنے اپنے دائرہ اختیار میں رہ کر کام کرتے ہیں۔

اعتزاز احسن نے اپنے انٹرویو کے اختتام پر ایک شعر پڑھے ہوئے کہا کہ ’’جبر کا موسم کب بدلے گا ہم بدلیں گے تب بدلے گا ‘‘


متعلقہ خبریں