بھارت:متنازعہ قانون کیخلاف مظاہروں میں ہلاکتوں کا خدشہ

بھارت:متنازعہ قانون کیخلاف مظاہروں میں ہلاکتوں کا خدشہ

فائل فوٹو


نئی دہلی: بھارت میں مسلمان مخالف اور ہندو نواز متنازعہ بل کیخلاف ہونے والے مظاہروں میں شریک افراد پر تشدد کے سبب ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔

وزیراعظم مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ، بی جے پی اور آر ایس ایس کیخلاف پورے بھارت میں مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔

بھارت کی مسلم آبادی کیساتھ دیگر قومیتیں بھی مودی سرکار کے خلاف سراپا احتجاج ہیں اور سرکردہ حکومتی رہنماؤں کے پتلے جلائے جا رہے ہیں۔

بھارتی پولیس اور نیم فوجی دستوں کی جانب سے خواتین، مرد اور بچوں پرلاٹھیاں اور گولیاں برسائی جا رہی ہیں جس سے بڑے پیمانے پر جانی نقصان کا خدشہ ہے۔

کلکتہ، گلبارگا، مہاراشٹرا، ممبئی، سولاپور، پونے، ناندت، بھوپال، جنوبی بنگلور، کانپور، احمد آباد، لکھنو، سرت، مالاپورم، آراریہ، حیدرآباد، گایا، اورنگ آباد، اعظم گڑھ، کالی کٹ، یوات مل، گووا، مظفر نگر، دیوبند اور جامعہ کے علاقوں میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہو رہے ہیں۔

مظاہرین مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں کو بھارتی آئین کے مطابق مکمل حقوق دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں اور مطالبات پورے ہونے تک احتجاج جاری رکھنے اور ہر قربانی دینے کا عزم رکھتے ہیں۔

امریکہ کے ایلچی برائے مذہبی آزادی سام براون نے بھارت اس اقدام پرتشویش کا اظہار کیا ہے۔ امریکی کمیشن برائے مذہبی آزادی نے بھی کہا ہے کہ بھارت کا شہریت بل غلط سمت میں خطرناک موڑہے اور مودی کی متعصبانہ پالیسیوں کے باعث ملک غیرمتوقع پوزیشن پرآگیا ہے۔

اس سے قبل امریکی کمیشن برائےمذہبی آزادی نے بھارتی وزیرداخلہ امیت شاہ پرپابندی لگانے پرغور کرنے کا کہا تھا۔


متعلقہ خبریں