لاہور سے کراچی جانے والی جناح ایکسپریس کو حادثہ


لاہور سے کراچی جانے والی جناح ایکسپریس  کو حادثہ پیش آیا ہے جس کے باعث ٹرین کی بوگی پٹری سے اترگئی۔

ذرائع نے ہم نیوز کو بتایا کہ حادثے کے باعث لاہور آنے جانے والی ریلوے ٹریفک متاثر ہوئی ہے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ حادثہ پٹری ٹوٹنے کے باعث ڈی ایس آفس کے پاس پیش آیا۔

مزید پڑھیں: اکبر ایکسپریس حادثہ : ڈرائیور اور اسسٹنٹ ڈرائیور ذمہ دار قرار

خیال رہے کہ رواں سال ٹرین کے متعدد واقعات رونما ہوئے ہیں جن میں سے کچھ جان لیوا بھی ثابت ہوئے۔

اکتوبر میں تیزگام ایکسپریس کو حادثہ پیش آیا تھا جس کے نتیجے میں 70 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

حادثے کے دوران ٹرین کی تین بوگیوں کو آگ لگ گئی جن میں رائے ونڈ اجتماع میں آنے والے مسافر سوار تھے۔

اطلاعات کے مطابق بوگی نمبر تین میں ناشتہ بنانے کے دوران گیس کا سلنڈر پھٹنے سے آگ بھڑک اٹھی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے دیگر دو بوگیوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

ٹرین کے بڑھتے حادثوں کی وجوہات کیا؟

ہم نیوز کو ذرائع نے بتایا تھا کہ ریلوے کی مرکزی لائن پرانی اور بے جان ہوگئی ہے جس پر 4000 ہارس پاور کے تیز رفتار انجن چلائے جارہے ہیں جو بنیادی طور پر مال گاڑیوں کے لیے منگوائے گئے تھے۔

ذرائع نے بتایا کہ مجموعی طور پر موجود 55 لوکوموٹیوز 10 سے 12 ڈبوں کی مسافر گاڑیاں چلا رہے ہیں۔

بھاری انجن ڈیزل بھی زیادہ کھاتے ہیں اور دوڑتے بھی تیز ہیں اور ان کے وزن کے اعتبار سے پٹریاں مضبوط نہیں۔

پہلے ریلوے ملازمین کی تعداد زیادہ تھی تاہم اب کم ہوگئی ہے جبکہ خرابی کی صورت میں مرمت کرنے والے ملازمین بھی معقول معاوضہ نہ ملنے کی شکایت کرتے ہیں، ٹی اے ڈی اے 6 سے 7 ماہ بعد ملتا ہے۔

ذرائع کے مطابق 20 ملازمین کا کام افرادی قوت کم ہونے کے باعث چار افراد کرنے پر مجبور ہیں۔

پاکستان ریلوے کے پاس ابھی 12 فریٹ ٹرینیں موجود ہیں جبکہ 2000 میں ان کی تعداد 28 تھی۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ فی ٹرین تین ارب روپے سے زیادہ سالانہ کمائی کرسکتی ہے اور مزید ٹرینیں چلاکر منافع 14 ارب روپے تک پہنچایا جاسکتا ہے۔


متعلقہ خبریں