مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست، نیب کو جواب داخل کرانے کی مہلت

احتساب عدالت نے مریم نواز کی طلبی کے لیے سمن بھجوادیا

لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی سے متعلق درخواست پر قومی احتساب بیورو (نیب) کو جواب داخل کرانے کیلئے مہلت دے دی۔

جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ نیب پراسیکیوٹر نے جواب داخل کرانے کیلئے مہلت کی استدعا کی۔

اس پر عدالت نے 24 دسمبر تک جواب داخل کرانے کا وقت دے دیا۔ مریم نواز کی جانب سے درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ والد کی دیکھ بھال کیلئے بیرون ملک جانا ہے۔

ن لیگ کی نائب صدر نے اپنی درخواست میں کہا کہ پاسپورٹ واپسی کے ساتھ ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نام نکالنے کا حکم دیا جائے۔

گزشتہ سماعت پر عدالت نے مریم نواز کا نام ای سی ایل ایل نکالنے سے متعلق درخواست وفاقی حکومت کو بھجوا دی تھی۔

مریم نواز کی درخواست

ن لیگ کی نائب صدر نے عدالت میں موقف اپنایا ہے کہ ان کا نام ای سی ایل میں کسی بھی نوٹس کے بغیر ڈالا گیا اور20 اگست 2018 کو جاری کیا گیا میمورنڈم غیرقانونی اور اس کی وجوہات سمجھ سے بالاتر ہیں۔

انہوں نے موقف اپنایا کہ احتساب عدالت سے سزا کے بعد والد کے ہمراہ رضاکارانہ طور پر وطن واپس آئی۔ ہائی کورٹ کو آگاہ کیا گیا کہ درخواست گزار کے پاس کبھی بھی عوامی عہدہ نہیں رہا اور نہ کرپشن اوراختیارات سے تجاوز میں ملوث ہوئیں۔

مزید پڑھیں: مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے متعلق فیصلہ سات روز میں کرنے کا حکم

مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر نے موقف اپنایا کہ وہ والد کی بیماری کی وجہ سے شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہیں اور والد کو ان کی سخت ضرورت ہے۔

درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ ای سی ایل سے متعلق میمورنڈم کو کالعدم قرار دیا جائے۔ مریم نواز نے اپیل کی ہے ان کا پاسپورٹ واپس کرایا جائے اور ایک بار ملک سے 6 ہفتے کے لیے باہر جانے کی اجازت دی جائے۔


متعلقہ خبریں