وفاقی حکومت سندھ کے معاملات میں مداخلت کرتی ہے، پیپلز پارٹی


کراچی: پیپلز پارٹی رہنما اور وزیر توانائی سندھ امتیاز شیخ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت اور ان کی جماعت پولیس کے ذریعے سندھ میں مداخلت کی کوشش کرتی ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام ایجنڈا پاکستان میں میزبان عامر ضیا سے بات کرتے ہوئے سابق چیف سی پی ایل سی جمیل یوسف نے کہا کہ صوبائی حکومت اور پولیس کے درمیان معاملات بہتر رہنے چاہیئیں اسی سے صوبے میں امن و امان کی صورتحال برقرار رہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عدالت نے آئی جی سندھ کو اپنی فورس کو لے کر چلنے کے پورے اختیارات دیے تھے۔ پولیس میں تبادلے اور تعیناتی کا اختیار آئی جی سندھ سے لیا جائے گا تو وہ کام کیسے کریں گے ؟ یہ کام سندھ حکومت کو نہیں کرنا چاہیے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ رکن اسمبلی اپنے علاقوں میں اپنی مرضی کے پولیس افسران تعینات کرانے کی کوشش کرتے ہیں جس کی وجہ سے صوبائی حکومت مداخلت کرتی ہے۔

جمیل یوسف نے کہا کہ پولیس آرڈر 2002 پرویز مشرف کی حکومت میں بنا تھا جس نے پولیس افسران کو اختیارات دیے تھے۔ اس میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں تھی۔ سندھ حکومت قانون کے مطابق پولیس کو چلائیں تو صوبے کے معاملات بہت بہتر ہو جائیں گے۔

پیپلز پارٹی رہنما اور وزیر توانائی سندھ امتیاز شیخ نے کہا کہ پولیس کا محکمہ سندھ حکومت کے دائرہ اختیار میں آتا ہے، وزیر اعلیٰ منتخب ہوتا ہے اور اس کو اختیار ہونا چاہیے کہ وہ پولیس میں تبدیلی لا سکے۔ لیکن آئی جی سندھ جب وزیر اعلیٰ کی برابری کرنے کی کوشش کریں گے تو مسائل تو پیدا ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اور ان کی جماعت پولیس کے ذریعے سندھ میں مداخلت کی کوشش کرتی ہے۔ آئی جی سندھ نے 5 افسران کے لیے لکھا کہ یہ مجھے نہیں چاہیئیں جسے چیف سیکرٹری نے بغیر کسی سوال کے تبدیل کر دیے لیکن اس کے بعد پھر آئی جی کہتے ہیں کہ میرے خط کے مطابق تبدیلی نہیں کی گئی اور ہم سے مشورہ نہیں کیا گیا۔

امتیاز شیخ نے کہا کہ صوبائی اسمبلیاں قانون پاس کرتی ہیں جسے اختیار عوام نے دیا ہے۔ اس پر کسی کو اعتراض نہیں کرنا چاہے۔

یہ بھی پڑھیں پی ٹی آئی فارن فنڈنگ اسکروٹنی کمیٹی کی تشکیل کے خلاف کیس کا فیصلہ جاری

بیوروچیف کراچی سید عارفین نے کہا کہ سندھ پولیس اور سندھ حکومت میں معاملات سابق آئی جی اے ڈی خواجہ کے دور میں خراب ہوئے۔ اے ڈی خواجہ پولیس میں بھرتیوں کو میرٹ کی بنیاد پر کرنا چاہتے تھے اور انہوں نے پولیس میں سیاسی مداخلت کو روکنے کی کوشش کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ پولیس افسران اور حکومت کی جانب سے بھی کہیں نہ کہیں معاملات خراب کیے گئے ہیں۔ سندھ میں اس وقت جو پبلک سیفٹی کمیشن قائم ہے وہ متنازعہ بنا ہوا ہے تاہم اس وقت آئی جی سندھ نے اسٹینڈ لیا ہوا ہے۔


متعلقہ خبریں