الیکشن کمیشن ممبران کی تعیناتی، حکومت کو مزید دس روز کی مہلت

فائل فوٹو


اسلام آباد: ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کے دو ممبران کی تعیناتی کیلئے حکومت کو مزید دس روز کی مہلت دے دی ہے۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے لیگی رہنماؤں محسن شاہ نواز رانجھا، مرتضی جاوید عباسی اور جہانگیر جدون کی درخواستوں پر سماعت کی۔

وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل سید محمد طیب شاہ جبکہ سیکرٹری قومی اسمبلی بھی عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

سیکرٹری قومی اسمبلی نے عدالت سے استدعا کی کہ الیکشن کمیشن میں سندھ اور بلوچستان کے ارکان کی تعیناتی کا معاملہ حل کرنے کے لیے مزید دس دنوں کی مہلت دی جائے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے اس عدالت کو اعتماد ہے کہ آپ اس مسئلے کا حل نکال لیں گے، اس مسئلہ کے حل کے لیے قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کو مرکزی کردار ادا کرنا چاہئے

ان کا کہنا تھا کہ یہ مسئلہ پارلیمنٹ میں ہی حل ہونا چاہیے تاکہ دنیا کو پتہا چل سکے کہ پارلیمنٹ بالادست ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کے دو ارکان کی تعیناتی کے خلاف کیس کی سماعت 31 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

خیال رہے کہ حکومت نے سندھ اور بلوچستان سے الیکشن کمیشن کے ممبران کی تقرری کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی تھی۔ کمیٹی کے سرکاری اراکین میں شیریں مزاری، وزیر مملکت علی محمد خان، فخر امام، محمد میاں سومرو شامل ہیں، سینیٹر اعظم سواتی اور سینیٹر نصیب اللہ بازئی بھی پارلیمانی کمیٹی میں شامل تھے۔

حزب اختلاف کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کے مرتضیٰ جاوید عباسی، ڈاکٹر نثار چیمہ اور سینیٹر مشاہد اللہ خان کمیٹی کا حصہ ہیں۔ پیپلز پارٹی کے رکن خورشید شاہ اور ڈاکٹر سکندر مندھرو جب کہ جے یو آئی کی جانب سے شاہدہ اخترعلی کمیٹی کے رکن تھے۔

حکومت کی طرف سے وزیراعظم عمران خان نے سندھ سے جسٹس ریٹائرڈ صادق بھٹی، جسٹس ریٹائرڈ نور الحق قریشی، عبدالجبار قریشی اور بلوچستان سے ڈاکٹر فیض کاکڑ، نوید جان بلوچ اور امان بلوچ کے نام تجویز کیے ہیں۔

الیکشن کمیشن کے ارکان کے لیے شہبازشریف نے سندھ سے جسٹس (ر) رسول میمن، نثار درانی، اورنگزیب حق اور بلوچستان سے شاہ محمود جتوئی، رؤف عطا اور راحیلہ درانی کے نام دیے ہیں۔

 


متعلقہ خبریں