عدالتی فیصلے پر اپیل یا آرمی ایکٹ میں ترمیم؟ حکومت نے آپشنز پر غور شروع کردیا

فوٹو: فائل


اسلام آباد: وفاقی حکومت نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق عدالتی فیصلے پر اپیل اور آرمی ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دونوں آپشنز پر غور شروع کردیا ہے۔

ذرائع کے مطابق حکومتی ماہرینِ قانون عدالتی فیصلے پر اپیل سے متعلق مشاورت کررہے ہیں اور اس سلسلے میں وزیر قانون فروغ نسیم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سِنیئر رہنما اور معروف قانون دان بابر اعوان کو ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق وزارت دفاع اور متعلقہ ادارے سے بھی حتمی فیصلے سے قبل مشاورت کی جائے گی تاہم حتمی فیصلہ وزیر اعظم عمران خان کریں گے۔

حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلے کے مطابق آرمی ایکٹ میں ترمیم کرنا ہوگی آئین میں نہیں اور اس کے لیے موجود ارکان کی اکثریت درکار ہوگی۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ مسودے پر حزب اختلاف کی جماعتوں سے بھی اتفاق رائے پیدا کر نے کی کوشش کی جائے گی۔

گزشتہ روز آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس کا تفیصلی فیصلہ جاری کر دیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق 43 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جو جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا۔

تحریری فیصلے کے مطابق چھ ماہ میں اگر قانون سازی نہ ہوئی تو صدر نئے آرمی چیف کا تقرر کریں گے۔ اب معاملہ پاکستان کے منتخب نمائندوں کی طرف ہے اور وہ اس حوالے سے قانون سازی کریں۔

فیصلے میں کہا گیا کہ عدالتی تحمل کو غیر مقبول نظریہ ضرورت کے ساتھ نہ جوڑا جائے، ادارہ جاتی پریکٹس قانون کا مؤثر متبادل نہیں ہوسکتا۔ ادارہ جاتی پریکٹس کے تحت ایک جنرل تین سال کی مدت ملازمت پوری ہونے پر ریٹائر ہوتا ‏ہے۔


متعلقہ خبریں