وکلا کی رہائی سے متعلق کیس، چیف سیکرٹری، ہوم سیکرٹری، آئی جی ذاتی حیثیت میں طلب

العریبیہ شوگر مل کےاثاثہ جات منجمند کرنے کا اقدام عدالت میں چیلنج

لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) پر حملے کے بعد گرفتار وکلاء کی رہائی اور گھروں پر چھاپوں کے خلاف کیس میں چیف سیکرٹری، ہوم سیکرٹری اور آئی جی کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

منگل کے روز کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے پی آئی سی کے سربراہ کو بھی چیمبر میں طلب کرلیا۔

عدالت نے سماعت کل تک ملتوی کرتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل کو فیصلے پر عمل درآمد کی ہدایت کردی۔

سماعت کے دوران ملک بھر کی بار ایسویسی ایشنز نے پی آئی سی واقعہ پر عدالت کے سامنے معافی مانگ لی۔

سماعت کے دوران عدالتی ریمارکس میں کہا گیا کہ پی آئی سی میں جو کچھ ہوا وہاں جانے والوں نے سب کا منہ کالا کیا۔

عدالت کے مطابق اگر وکلاء لوگوں کے حقوق کےلئے لڑ سکتے ہیں تو اپنے حقوق کے لئے کیوں نہیں کھڑے ہوئے۔ ہم اپنے آپ کو محدود کرکے لوگوں کو بتانا چھوڑ چکے ہیں کہ ہم جج ہیں۔

عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اسپتال میں وکلاء کو جانے کی ضرورت کیا تھی؟ جو کچھ میڈیا پر ہورہا ہے اور لوگ ویڈیو بناکرچلا رہے ہیں اس کے پیچھے بھی بہت کچھ ہے، معاملات ایک دو دن میں یہاں تک نہیں پہنچے۔

مزید پڑھیں: پی آئی سی پر حملہ: اہم 15 وکلاء رہنماؤں کی گرفتاری کا ٹاسک سی آئی اے کو سونپ دیاگیا

عدالت نے کہا کہ جنہوں نے کلنک کا ٹیکہ لگایا وہ دو فیصد ہیں، انہوں نے 100 فیصد وکلاء کو یرغمال بنا رکھا ہے، ایسے وکلاء کے خلاف بار نے کیوں کارروائی نہیں کی؟

سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ دو فیصد وکلاء کے عمل سے افسوس یہ ہے کہ ہائی کورٹ کا کوئی جج وکلاء کا کیس سننے کو تیار نہیں۔

عدالت نے کہا کہ بتایا جائے وکلاء ڈیڑھ گھنٹے تک سڑکوں پر رہے تاہم انتظامیہ نے انہیں روکنے کی کوشش کیوں نہیں کی؟

وکیل اعظم نذیر تارڑ نے اس موقع پر کہا کہ تسلیم کرتے ہیں کہ یہ بار کی مکمل ناکامی ہے، وکلاء کے اندرونی احتساب کاعمل سخت کیا جائے گا۔


متعلقہ خبریں