آسمان پر رونما ہونے والی عجیب روشنیوں نے سائنسدانوں کو حیرت میں ڈال دیا


نیویارک: سائنسدان آج کل آسمان پر رونما ہونے والی عجیب طرح کی روشنیوں کے حوالے سے تحقیق کر رہے ہیں جو کائنات کے مختلف حصوں کے درمیان لیزر مواصلات کی علامت ہیں جنہیں ایلین ڈھانچے سے بھی تشبہیہ دی جا رہی ہے۔

متعدد بار آسمان پر نمودار اور مٹ جانے والی ان عجیب روشنیوں کو ستاروں کے درمیان دیکھا گیا ہے جنہوں نے سائنس دانوں کو فرط حیرت میں ڈال رکھا ہے۔

ماہرین فلکیات کا خیال ہے کہ یہ روشنیاں شاید قدرتی طور آسٹروفیزیکل ذرائع سے نمودار ہو رہی ہیں تاہم ان 100 قسم کی روشنیوں کی دریافت کے حوالے سے ان کے پاس کوئی ٹھوس وضاحت موجود نہیں ہے۔

اس ضمن میں ایک سائنسدان نے لکھا ہے کہ روائیتی آسٹروفزیکس کے طریقوں سے ایسی چیزوں کی تلاش ہمیں ٹیکنالوجی کے میدان میں جدت کی حامل تہذیبوں سے متعارف کرا سکتی ہے۔

یاد رہے اس سے قبل چاند کی سطح پر ہونے والے روشنیوں کے پراسرار جھماکوں نے سائنسدانوں کو حیران کر رکھا ہے اور وہ ابھی تک ان کی ٹھوس وجوہات معلوم نہیں کر سکے۔

ہر ہفتے چاند کے مختلف حصوں میں یہ روشنیاں کبھی لمحاتی جھماکوں کی شکل میں نظر آتی ہیں اور پھر غائب ہو جاتی ہیں اور کبھی گھنٹوں جگمگاتی رہتی ہیں، بعض اوقات پراسرار طور پر چاند کے کچھ حصوں پر مکمل اندھیر چھا جاتا ہے۔

باوجود اس کے کہ کئی دہائیوں سے ان کا مشاہدہ کیا جا رہا ہے، سائنسدان ابھی تک یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ روشنیوں میں یہ عجیب و غریب تبدیلیاں کس لیے وقوع پذیر ہو رہی ہیں۔

سائنسدان اس پراسرار عمل کو ’’عارضی قمری مظہر ‘‘ قرار دیتے ہیں، 1970 کی دہائی میں شائع ہونے والے ایک سائنسی جریدے  میں بیان کیا گیا کہ روشنیوں کی رنگت کبھی نیم گلابی تو کبھی سرخ دیکھی گئی ہے۔

اس جریدے میں بتایا گیا کہ یہ روشنیاں میلوں تک پھیلےعلاقے میں عموماً 20 منٹ تک نظر آتی ہیں لیکن بعض اوقات ان کا دورانیہ گھنٹوں پر محیط ہوتا ہے۔

اس پراسرار مظہر کی کئی توجیہات پیش کی گئی ہیں جن میں چاند سے شہاب ثاقب کا ٹکراؤ، شمسی ہواؤں کا چاند پر پھیلی دھول سے تصادم اور چاند کی حرکت کے بعد سورج کی روشنی کے باعث پیدا ہونے والی گیسیں شامل ہیں۔ لیکن ابھی تک کوئی فیصلہ کن تشریح سامنے نہیں آئی۔

اب سائنسدانوں کو امید ہے کہ وہ بالآخر ان پراسرار روشنیوں کا راز پا لیں گے، اس کے لیے انہیں چاند کی سطح کو منظم طریقے سے چھاننا اور طویل مدت تک اس کا جائزہ لینا ہو گا۔


متعلقہ خبریں