کیا ٹیکنالوجی صحت کے شعبے کو مکمل طور پر تبدیل کردے گی؟


اسلام آباد: ٹیکنالوجی کی ترقی نے دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے اور قیاس کیا جا رہا ہے کہ جلد ہی ٹیکنالوجی صحت کے شعبہ کو مکمل طور پر تبدیل کر دے گی۔

جدید ادویات و طریقہ علاج مصنوعی ذہانت ہو، روبوٹ ہوں یا 3 ڈی امیجنگ کے ذریعے نت نئے چلنجز کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں۔

ذیل میں ٹیکنالوجی کے کچھ ایسے پہلوؤں کا ذکر ہے جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ شعبہ صحت میں انقلاب برپا کر دیں گے۔

مصنوعی ذہانت

صحت کے شعبے میں ترقی کی نئی جہتوں تک پہنچنے میں مصنوعی ذہانت ایک الگ مقام رکھنے کی اہلیت رکھتی ہے۔

شعبہ صحت میں مصنوعی ذہانت کا استعمال 2021 میں سالانہ 40 فیصد تک بڑھ جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

مصنوعی ذہانت اور مشینوں کو پڑھنے کے ذریعے بیماری کی تشخیص، علاج کے طریقہ کار اور ذریعہ علاج پر بیش بہا کام کیا جا سکتا ہے۔

روبوٹس کے ذریعے کام لینا

کیا آپ اپنی زندگی کے معاملے میں کسی روبوٹ پر یقین کر سکتے ہیں؟ بظاہر ہاں۔

دا ونچی کی طرز پر بنے سرجیکل روبوٹس شعبہ صحت میں بہتری لانے میں بہت زیادہ معاونت فراہم کر سکتے ہیں۔ توقع کی جا رہی ہے کہ 2023 تک گلوبل روبوٹک مارکیٹ 20 بلین ڈالر تک پہنچ جائے گی۔

کمپیوٹر اور مشین ویژن

جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ کمپیوٹر اب بھی طب کے شعبے میں بہت زیادہ استعمال کیا جاتا ہے۔

اعصابی اور دل و شریانوں کی بیماریوں کی تشخیص کیلئے سی ٹی اسکین کیا جاتا ہے اس ٹیکنالوجی کو مشین ویژن کہا جاتا ہے، وقت کے ساتھ ساتھ اس ٹیکنالوجی میں مزید جدت آرہی ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ طب کے شعبے میں یہ زیادہ آسانی لانے کیلئے استعمال کی جا سکے گی۔

پہننے کے قابل اور مانیٹر کی جانے والی ٹیکنالوجی

فٹنس کو جانچنے اور ماپنے کے لیے آج کل اسمارٹ گھڑیوں کا استعمال کیا جاتا ہے جن میں دل دھڑکنے کی رفتار، فشار خون وغیرہ ریکارڈ کیے جا سکتے ہیں جنہیں ڈاکٹر مانیٹر کرتے ہیں اور مریض کے لیے علاج تجویز کرتے ہیں۔

آئندہ سالوں میں اس طرز کی ٹیکنالوجی کی مانگ میں اضافہ دیکھنے میں آئے گا اور یہ ٹیکنالوجی مزید جدت اختیار کرے گی۔


متعلقہ خبریں