پی آئی پر حملہ: پولیس ملزم حسان نیازی کو گرفتار کرنے میں ناکام


لاہور: جدید ٹیکنالوجی کا استعمال، مخبریاں اور چھاپے کارگر ثابت نہ ہوئے، پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) پر حملہ کیس میں نامزد ملزم اور وزیراعظم کے بھانجے حسان نیازی کو پکڑنا پولیس کیلئے چیلنج بن گیا۔

پولیس کے مطابق حسان نیازی کا موبائل فون بند ہونے کے باعث لوکیشن ٹریس نہیں کی جا سکی ہے۔ جدید طریقے سے ملزم کی تلاش جاری ہے۔ پولیس کے مطابق حسان نیازی کی گرفتاری کیلئے ان کے گھر اور دفتر پر چھ بار چھاپے مارے گئے مگر وہ ہاتھ نہیں لگے۔

دریں اثناء پولیس نے پی آئی سی حملہ کیس میں ملوث اہم ملزم اور پہلے سے اشتہاری ذیشان خالد ایڈووکیٹ گرفتار کر لیا ہے۔ ذیشان خالد دہشتگردی سمیت دیگر سنگین دفعات کے ایک مقدمے میں بھی پولیس کو مطلوب تھا۔

ذرائع کے مطابق ملزم ذیشان خالد کے خلاف چند ماہ قبل ایک کیس میں ضمانت منظور کرنے پر معزز جج پر تشدد کا  بھی الزام ہے۔

دریں اثناء صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان پر تشدد کرنیوالے ایک وکیل کی کیمروں کی مدد سے شناخت کر لی گئی ہے۔

پولیس کے مطابق فیاض الحسن چوہان پر تشدد کرنیوالا ملزم زین عباس شاہدرہ کا رہائشی ہے۔ زین سباس نے صوبائی وزیر کے سر پر تھپڑ مارا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی سی حملہ کیس: گرفتار وکلاء کی درخواست ضمانت سننے والا دو رکنی بینچ ٹوٹ گیا

ذرائع کے مطابق پولیس نے زیر حراست وکلاء کے پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی سے فوٹو گرامیٹری ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کیا ہے

یہ ٹیسٹ سیف سٹیز کے کیمروں اور دیگر فوٹیجز کی روشنی میں ہو گا، جس کیلئے ملزمان کو بدھ کے روز پی ایف ایس اے لے جایا جائے گا۔

دریں اثناء پی آئی سی ہنگامہ آرائی پر محکمہ پولیس میں ایک بار پھر اکھاڑ پچھاڑ کی بازگشت سنائی دینے لگی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حال ہی میں تعینات ہونے والے ڈی آئی جی آپریشنز کے تبادلے کے امکانات ہیں۔  تھانہ شادمان، ریس کورس اور انارکلی کے ایس ایچ اوز کے سروں پر بھی تبادلے کی تلوار لٹک رہی ہے۔


متعلقہ خبریں