افواج پاکستان کا مورال بلند رکھنا قومی فریضہ ہے، فردوس عاشق اعوان


اسلام آباد: وزیر اعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ افواج پاکستان کا مورال بلند رکھنا قومی فریضہ ہے۔

وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے اٹارنی جنرل انور منصور کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے اس میں اداروں کی ہم آہنگی وقت کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان اور عسکری قیادت مل کر ملکی مسائل حل کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ پاک آرمی ملک کے داخلی اور خارجہ چیلنجز پر قابو پانے میں کامیاب ہوئی ہے۔ افواج پاکستان نے قومی سلامتی اور دفاع میں لازوال قربانیاں دی ہیں۔

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ فوجی جوانوں اور افسران نے اپنے لہو سے امن کے دیے روشن کیے جبکہ سرحد پر بھی افواج پاکستان دشمن کو منہ توڑ جواب دے رہے ہیں، اس صورتحال میں ہم سب کو افواج پاکستان کے حوصلے بلند کرنا چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیرا عظم کا ویژن دو نہیں ایک پاکستان ہے اور اس وقت پاکستان داخلی اور خارجہ سطح پر بھی کامیاب ہو رہا ہے۔ تمام عالمی اداروں نے بھی معاشی اعشاریوں کو مثبت قرار دیا ہے۔ ایسے میں ایک فیصلہ آیا جس پر کچھ لوگ خوشیاں منا رہے ہیں۔

اٹارنی جنرل انور منصور نے کہا کہ پرویز مشرف کی عدم موجودگی میں انہیں سزائے موت سنائی گئی اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو بھی نہیں سنا گیا انہیں کہا گیا آپ وفاقی حکومت کے مقرر کردہ نہیں ہیں۔ پھر وکلا کا پینل بھی تشکیل دیا گیا لیکن عدالت نے وکلا کو وقت ہی نہیں دیا۔

انہوں نے کہا کہ عدالت نے پرویز مشرف کے خلاف فیصلہ محفوظ کیا اور آج سنا بھی دیا گیا لیکن فیصلے کی کاپی ہمیں فراہم نہیں کی گئی۔ عدالت نے پرویز مشرف کا ویڈیو لنک کے ذریعے بھی بیان لینے سے انکار کر دیا اور کہا کہ انہیں پاکستان لے کر آئیں۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ سپریم کورٹ پاکستان کے حکم پر کیس شروع ہوا تھا اور پھر خصوصی عدالت بنائی گئی، جس میں سکیرٹری داخلہ نے درخواست کی یہ آرٹیکل چھ کا مقدمہ ہے اور کئی درخواستیں بھی دی گئیں کہ پرویز مشرف کے ساتھ سب کو شامل کیا جائے۔

خصوصی عدالت کا فیصلہ

اس سے قبل خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت کا حکم سنا دیا۔

جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی عدالت نے سابق صدر کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کی۔ بینچ میں جسٹس شاہد کریم اور جسٹس نذر اکبر بھی شامل تھے۔

مزید پڑھیں: جمہوریت بہترین انتقام ہے، مشرف کیخلاف فیصلے پر بلاول کا رد عمل

حکومت کی طرف سے پراسیکیوٹر علی ضیاء باجوہ جب کہ پرویز مشرف کی طرف سے سلمان صفدر اور رضا بشیر بطور وکیل عدالت میں پیش ہوئے۔

حکومتی وکیل نے سنگین غداری کیس میں  شوکت عزیز، عبدالحمید ڈوگر اور زاہد حامد کو ملزم بنانے کی استدعا کی جسے مسترد کر دیا گیا۔

خصوصی عدالت نے ریمارکس دیے کہ جو درخواست باضابطہ دائر ہی نہیں ہوئی اس پر دلائل نہیں سنیں گے، استغاثہ کو یہ بھی علم نہیں کہ عدالت میں درخواست کیسے دائر کی جاتی ہے۔

جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ آج مقدمہ حتمی دلائل کیلئے مقرر تھا تو نئی درخواستیں آ گئیں، کیا حکومت مشرف کا ٹرائل تاخیر کا شکار کرنا چاہتی ہے؟ ساڑھے تین سال بعد ایسی درخواست آنے کا مطلب ہے کہ حکومت کی نیت ٹھیک نہیں۔

جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ ہمارے سامنے صرف سپریم کورٹ کا حکم ہے اس کے تحت کارروائی چلانی ہیں۔

عدالت نے آئین سے غداری کا جرم ثابت ہونے پر مختصر فیصلہ سناتے ہوئے ملزم پرویز مشرف کو سزائے موت سنادی اور تفصیلی فیصلہ 48 گھنٹے میں سنایا جائے گا۔

مشرف کسی صورت غدار نہیں ہوسکتے، ترجمان پاک فوج

بعدازاں افواجِ پاکستان نے اپنے ردعمل میں کہا کہ سابق صدر نے ملک کے دفاع کے لیے جنگیں لڑی ہیں، وہ کسی صورت بھی غدار نہیں ہو سکتے۔

ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور کے مطابق خصوصی عدالت کے فیصلے پر افواجِ پاکستان میں شدید غم و غصہ اور اضطراب ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنرل پرویز مشرف آرمی چیف، چئیرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور صدرِ پاکستان رہے ہیں اور انہوں نے 40 سال سے زیادہ پاکستان کی خدمت کی ہے۔


متعلقہ خبریں