نیب پر اسیکیوٹر واثق ملک پر ہونے والے قاتلانہ حملے کا چیئرمین نیب نے نوٹس لے لیا

فوٹو: فائل


اسلام آباد: نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹر واثق ملک قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گئے۔ حملہ آوروں کی جانب سے کی جانب سے کی جانے والی فائرنگ سے گولیاں ان کی گاڑی پہ لگیں۔ فائرنگ کا واقعہ سواں گارڈن اسلام آباد میں پیش آیا۔

جعلی اکاؤنٹس کیس میں نیب کی بڑی گرفتاریاں

ہم نیوز کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے واثق ملک کی گاڑی پہ ہونے والی فائرنگ کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی نیب کا احکامات دیے ہیں کہ فوری طورپر رپورٹ آئی جی اسلام آباد کے نوٹس میں لائی جائے۔

نیب کے ترجمان نے اس ضمن میں بتایا ہے کہ چیئرمین ہدایت کی ہے کہ گاڑی پر حملہ کرنے والے ملزمان کی فوری گرفتاری کو یقینی بنائی جائے۔ترجمان کے مطابق نیب راولپنڈی اورعلاقہ پولیس حکام جائے وقوعہ پہ پہنچ کر جائزہ لے رہے ہیں۔

ہم نیوز کے مطابق نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹر واثق ملک پر ہونے والے قاتلانہ حملے کا آئی جی اسلام آباد محمد عامر ذوالفقار خان نے بھی نوٹس لیا ہے۔ انہوں نے فوری طور پرڈی ائی جی آپریشنز وقار الدین سید کی سربراہی میں ملزمان کی گرفتاری کے لیے دو تفتیشی ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔

پولیس کے اعلیٰ حکام کے مطابق ایک پولیس ٹیم کی سربراہی ایس پی انوسٹی گیشن ڈاکٹر سید مصطفی تنویر کریں گے جب کہ دوسری ٹیم ایس پی رورل زون نعیم اقبال کی سربراہی میں تفتیش کرے گی۔

ہم نیوز کے مطابق آئی جی اسلام آباد کا کہنا ہے کہ ملزمان کو سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے تلاش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملزمان میں خلاف تھانہ لوہی بھیر میں مقدمہ بھی درج کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ ملزمان کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔

بدعنوانی سے پاک پاکستان کے خواب کو عملی جامہ پہنایا جا سکتا ہے، چیئرمین نیب

ہم نیوز کے مطابق جعلی بنک اکاؤنٹس کیس میں نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹر واثق ملک پر قاتلانہ حملہ اس وقت کیا گیا جب ان کی گاڑی تھانہ لوہی بھیر کی حدود میں موجود تھی۔ ملزمان کی جانب سے کی جانے والی فائرنگ سے دو گولیاں ان کی گاڑی پہ لگیں تاہم خوش قسمتی سے وہ محفوظ رہے تھے۔

پانامہ کیس میں بھی نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹر کی ذمہ داریاں ادا کرنے والے واثق ملک کی گاڑی پر ہونے والی فائرنگ کی اطلاع ملتے ہی علاقہ پولیس جائے وقوع پر پہنچی تھی اور اس نے ارد گرد کے علاقوں کی ناکہ بندی بھی کردی تھی۔

ایس پی ملک نعیم کے مطابق نیب پراسیکیوٹر واثق ملک پر حملہ تھانہ لوئی بھیر کی حدود میں ہوا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق ملزمان موٹر سائیکلوں پہ سوار تھے اور انہوں نے نیب پراسیکیوٹر کی نجی گاڑی پہ سامنے سے گولیاں چلائیں۔

جعلی بنک اکاؤنٹس کے ذریعے ٹرانزیکشنز بہت بڑا جرم ہے،چیف جسٹس پاکستان

ہم نیوز کے سوال پر ایس پی ملک نعیم نے بتایا کہ ابتدائی طور پر لگتا ہے کہ گاڑی کی اسپیڈ زیادہ ہونے کی وجہ سے واثق ملک محفوظ رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا تھا کہ مجرمان کی گرفتاری کے لیے علاقے کی ناکہ بندی کردی گئی ہے اور جائے وقوعہ سے ثبوت و شواہد بھی اکھٹے کیے جارہے ہیں۔


متعلقہ خبریں