چیف جسٹس سے منسوب غلط خبریں چلائی گئیں، ترجمان سپریم کورٹ

صدارتی ریفرنس، سپریم کورٹ کا 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل

فوٹو: فائل


اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ سے منسوب گفتگو پر سپریم کورٹ نے وضاحت جاری کر دی۔

ترجمان سپریم کورٹ کے مطابق چیف جسٹس کی صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کو سیاق وسباق سے ہٹ کر نشر کیا گیا۔

ترجمان نے کہا کہ چیف جسٹس نے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے صحافیوں کے ساتھ ملاقات کی۔

ترجمان سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ جو خبر نشر کی گئی وہ بغیر کسی ذرائع کے دی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے ماضی میں سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کیس کے مختلف پہلوؤں کی سماعت کی تاہم چیف جسٹس نے خصوصی عدالت کو کوئی احکامات جاری نہیں کیے۔

انہوں نے واضح کیا کہ جو خبریں چلائی گئیں وہ بے بنیاد اور غلط ہیں جن کی وضاحت دینا ضروری تھا۔

ترجمان نے امید کا اظہار کیا کہ ان خبروں کی وضاحت نشر کی جائے گی اور مستقبل میں درست رپورٹنگ کی جائے گی۔

خصوصی عدالت کا فیصلہ

گزشتہ روز خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت کا حکم سنا دیا۔

جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی عدالت نے سابق صدر کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کی۔ بینچ میں جسٹس شاہد کریم اور جسٹس نذر اکبر بھی شامل تھے۔

حکومت کی طرف سے پراسیکیوٹر علی ضیاء باجوہ جب کہ پرویز مشرف کی طرف سے سلمان صفدر اور رضا بشیر بطور وکیل عدالت میں پیش ہوئے۔

حکومتی وکیل نے سنگین غداری کیس میں  شوکت عزیز، عبدالحمید ڈوگر اور زاہد حامد کو ملزم بنانے کی استدعا کی جسے مسترد کر دیا گیا۔

خصوصی عدالت نے ریمارکس دیے کہ جو درخواست باضابطہ دائر ہی نہیں ہوئی اس پر دلائل نہیں سنیں گے، استغاثہ کو یہ بھی علم نہیں کہ عدالت میں درخواست کیسے دائر کی جاتی ہے۔

جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ آج مقدمہ حتمی دلائل کیلئے مقرر تھا تو نئی درخواستیں آ گئیں، کیا حکومت مشرف کا ٹرائل تاخیر کا شکار کرنا چاہتی ہے؟ ساڑھے تین سال بعد ایسی درخواست آنے کا مطلب ہے کہ حکومت کی نیت ٹھیک نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افواج پاکستان کا مورال بلند رکھنا قومی فریضہ ہے، فردوس عاشق اعوان

جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ ہمارے سامنے صرف سپریم کورٹ کا حکم ہے اس کے تحت کارروائی چلانی ہیں۔

عدالت نے آئین سے غداری کا جرم ثابت ہونے پر مختصر فیصلہ سناتے ہوئے ملزم پرویز مشرف کو سزائے موت سنادی اور تفصیلی فیصلہ 48 گھنٹے میں سنایا جائے گا۔

مشرف کسی صورت غدار نہیں ہوسکتے، ترجمان پاک فوج

بعدازاں افواجِ پاکستان نے اپنے ردعمل میں کہا کہ سابق صدر نے ملک کے دفاع کے لیے جنگیں لڑی ہیں، وہ کسی صورت بھی غدار نہیں ہو سکتے۔

ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور کے مطابق خصوصی عدالت کے فیصلے پر افواجِ پاکستان میں شدید غم و غصہ اور اضطراب ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنرل پرویز مشرف آرمی چیف، چئیرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور صدرِ پاکستان رہے ہیں اور انہوں نے 40 سال سے زیادہ پاکستان کی خدمت کی ہے۔


متعلقہ خبریں