بھارت: متنازعہ شہریت قانون پر عمل درآمد روکنے کی درخواست مسترد

کشمیر: بھارتی سپریم کورٹ کی انتہا پسند مودی سرکار سے جواب طلبی

نئی دہلی: بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ نے متنازعہ شہریت کے قانون پر عمل درآمد روکنے کی آسام کے ایڈووکیٹ راجیو دھون کی درخواست مسترد کر دی ہے۔

سپریم کورٹ نے متنازعہ بل پر عمل درآمد روکنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے اس سے متعلق درجنوں درخواستوں کی 22 جنوری کو سماعت کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایکٹ پر حکم امتناہی کے حوالے سے دلائل اتنے ہی طویل ہوں گے جتنے ایکٹ کو چیلنج کرنے کے ہیں۔

خیال رہے کہ 13 دسمبر کو بھارتی صدر رام ناتھ کووند نے شہریت کے متنازع بل پر دستخط کیے تھے جس کے بعد بل قانون کی صورت اختیار کرگیا تھا۔

اس متنازعہ قانون پر عمل درآمد روکنے کے لیے بھارتی سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی جسے مسترد کر دیا گیا ہے۔

بھارت میں شہریت کے متنازع بل کی منظوری کو امریکہ اور چین سمیت دنیا بھر میں تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

چینی اخبار ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اس اقدام کے ذریعے خود اپنے ملک کے خلاف جنگ چھیڑ دی ہے جس کی معیشت مسلسل زوال پذیر ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی معیشت کو دلدل سے نکالنے کی بجائے مودی حکومت دوسرے اقدامات اٹھانے میں مصروف ہے جو سیکولر ازم پر مبنی بھارتی آئین کے یکسر منافی اور جرمنی میں نازی دور کی کارروائیوں سے مشابہ ہے۔

چینی اخبار نے مزید لکھا ہے کہ تیزی سے بگڑتی ہوئی معیشت کو سنبھالنے کی بجائے مودی حکومت ایسے معاملات میں پھنس گئی ہے جن سے سوائے نقصان کے کچھ بھی حاصل نہیں ہوگا۔

دوسری جانب مودی کو پہلی بار امریکی مزاحمت کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

امریکی ایلچی برائے مذہبی آزادی سام براؤن بیک کے مطابق امریکہ کو بھارت کےشہریت بل پر شدید تشویش ہے۔


متعلقہ خبریں