پشاور ہائی کورٹ کی پارکنگ میں ہونے والے بم دھماکے کا ملزم گرفتار

Peshawar High Court

پشاور: پشاور ہائی کورٹ کی پارکنگ میں ہونے والے رکشہ بم دھماکے میں ملوث مبینہ دہشت گرد کو سی ٹی ڈی نے گرفتار کرلیا ہے۔ مبینہ دہشت گرد کا تعلق افغانستان سے ہے۔

پشاور ہائی کورٹ کی پارکنگ میں دھماکہ، 11 افراد زخمی

ہم نیوز نے سی ٹی ڈی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ مبینہ دہشت گرد اکرام اللہ کا تعلق افغانستان سے ہے۔ ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ گرفتار دہشت گرد بم بنانے کا ماہر ہے۔

پشاور ہائی کورٹ کی پارکنگ میں ہونے والے رکشہ بم دھماکے کے نتیجے میں پولیس اہلکار سمیت گیارہ افراد زخمی ہوگئے تھے۔ ایس ایس پی آپریشنز پشاور ظہور آفریدی کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ کے باہرغیرقانونی پارکنگ میں دوپہر 12 بجکر پانچ منٹ پر سڑک سے گزرنے والے رکشہ میں بم دھماکہ ہوا تھا۔

بم ڈسپوزل یونٹ نے اس ضمن میں اپنی ابتدائی تفتیش میں بتایا تھا کہ رکشہ میں تقریباً چار کلو گرام دیسی ساختہ بارودی مواد نصب کیا گیا تھا۔

سی ٹی ڈی حکام نے بم دھماکے کے دو دن بعد مبینہ دہشت گرد کو گرفتار کرلیا ہے۔ ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مبینہ دہشت گرد چند دن قبل چمن کے راستے سے پاکستان میں داخل ہوا تھا اور پشاور کے ایک ہوٹل میں اس نے رات گزاری تھی۔

ہم نیوز کو ڈی آئی جی سی ٹی ڈی طاہر ایوب نے بتایا کہ ابتدائی تفتیش میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ملزم کو رکشہ بم دھماکے کے لیے کالعدم تحریک طالبان نے بھاری رقم ادا کی تھی۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کے مشیر اجمل وزیر کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ دہشت گردوں کا ہدف پشاور ہائی کورٹ ہی تھی۔

پشاور ہائیکورٹ پارکنگ دھماکے میں زخمی ہونے والا رکشہ ڈرائیور بےگناہ قرار

ہم نیوز کو اعلیٰ حکام نے بتایا ہے کہ ملزم کے دو سہولت کاروں کی تلاش کا کام ابھی جاری ہے اور قوی امید ہے کہ اس سلسلے میں بھی جلد کامیابی ملے گی۔


متعلقہ خبریں