سال 2019 میں بھی کم عمر بچے ،بچیاں درندوں کے نشانے پر رہے


لاہور: سال 2019 میں پنجاب بھر میں کم عمر بچے اور بچیاں درندوں کے نشانے پر رہے، جس نے پنجاب پولیس کی کارکردگی پر سوال کھڑے کر دیے ہیں۔

پولیس ذرائع کے مطابق رواں سال دس سال سے کم عمر بچے اور بچیوں سے زیادتی کے 1,335 مقدمات درج ہوئے. پنجاب بھر میں نو سو پانچ کم عمر بچوں سے بدفعلی اور گیارہ بچوں کو قتل کر دیا گیا۔

پولیس رکارڈ کے مطابق پنجاب میں چار سو گیارہ بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور چھ بچیوں کو قتل کیا گیا۔ ایک ہزار انتالیس کیسز کو حل کیا گیا جبکہ دو سو پانچ کیسز زیر تفتیش ہیں۔

پولیس ریکارڈ کے مطابق ضلع لاہور کے کم عمر بچوں سے زیادتی کے تین کیسز تاحال ٹریس نہ ہوسکے۔ ضلع لاہور میں ایک سو پانچ بچوں سے بدفعلی جبکہ 94 بچیوں سے زیادتی کے کیسزرپورٹ ہوئے۔ضلع لاہور میں 2 بچے اور ایک بچی کو قتل کر دیا گیا۔

پولیس ذرائع کے مطابق گوجرانوالہ میں بہتر بچوں سے بدفعلی اور پچاس بچیوں سے زیادتی کےکیسز رپورٹ ہوئے۔ گوجرانوالہ ریجن میں ایک بچی کو زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا۔

پولیس رکارڈ کے مطابق فیصل آباد ریجن میں ساٹھ بچوں سے بدفعلی اور پندرہ بچیوں کیساتھ زیادتی کے کیسز رپورٹ ہوئے۔ فیصل آباد میں ایک بچے اور ایک بچی کوقتل کر دیا گیا۔

پولیس رکارڈ کے مطابق ملتان ریجن میں چھتیس بچوں سے بدفعلی اور تیرہ بچیوں کیساتھ زیادتی کے کیسز رپورٹ ہوئے۔ اسی طرح بہاولپور ریجن میں اڑتیس بچوں سے بدفعلی اور بیس بچیوں کیساتھ زیادتی کے کیسز رپورٹ ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب پولیس کی نااہلیت و بے حسی؟ 14 سالہ بچی کو چھ ماہ میں بازیاب نہ کراسکی

ہم نیوز کےمطابق زینب قتل کیس کے بعد پولیس نے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات کے دعوے کیے گئے۔ پولیس دعوؤں کے باوجود رواں سال بھی معمول کے مطابق کیسز رپورٹ ہوئے۔

پولیس ترجمان کے مطابق ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے پولیس کے ساتھ  معاشرے کو کردار ادا کرنا ہوگا۔ قصور اور چونیاں سمیت دیگر علاقوں میں ڈولفن فورس تعینات کی گئی ہے۔

ایڈیشنل آئی جی انعام غنی کا کہنا ہے  کہ بچوں کے ساتھ جنسی تشدد کے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ زیادہ کیسز سامنے آنے والے علاقوں میں پٹرولنگ بڑھائی گئی ہے۔


متعلقہ خبریں