سابق صدر پرویزمشرف کی سزائے موت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج

چیف جسٹس نے کے الیکٹرک کی رپورٹ پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا

فائل فوٹو


اسلام آباد: سنگین غداری کیس میں سابق صدر پرویزمشرف کی سزائے موت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ہے۔

درخواست محمود اختر نقوی نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جمع کرائی ہے جس میں مؤقف اپنایا گیا کہ پرویزمشرف پر سنگین غداری ایکٹ لاگو نہیں ہوتا۔

درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ آرٹیکل 6 کو اٹھارہویں آئینی ترمیم میں تبدیل کیا گیا۔  آئین میں اٹھارہویں ترمیم 2010 میں کی گئی جب کہ پرویزمشرف نے 2007 میں ایمرجنسی لگائی۔

متن میں درج ہے کہ پرویزمشرف نے اپنے دور اقتدار میں کوئی آئین و قانون شکنی نہیں کی۔ پرویزمشرف نے ریفرنڈم کے ذریعے اپنے اقتدار کو آئینی وقانونی حیثیت دی۔

درخواستگزار نے مؤقف اپنایا کہ جس شخص پر آئین شکنی کااطلاق نہیں ہوتا اس پر آرٹیکل 6 لاگو نہیں ہوتا۔

خیال رہے کہ خصوصی عدالت کے تین رکنی بینچ نے سابق صدر کیخلاف 17 دسمبر 2019 کو دو ایک کی اکثریت سے مختصر فیصلہ سنایا تھا۔

مختصر فیصلے میں کہا گیا تھا کہ پرویز مشرف نے 3 نومبر 2007 کو آئین پامال کیا اور ان پر آئین کے آرٹیکل 6 کو توڑنے کا جرم ثابت ہو چکا ہے۔ جس کی پاداش میں انہیں سزائے موت سنائی جاتی ہے۔

خصوصی عدالت کے تین رکنی بینچ میں سے دو ججز نے سزائے موت کے فیصلے کی حمایت جبکہ ایک جج نے اختلاف کیا تھا۔

سابق آرمی چیف نے فیصلے کو مشکوک قرار دیتے ہوئے کہا کہ  قانون کا غلط استعمال کرتے ہوئے  فرد واحد کو نشانا بنایا گیا۔ انہوں نے قانونی ماہرین کے ساتھ مشاورت کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کا اعلان کیا ہے۔


متعلقہ خبریں