حکومت نے جسٹس وقار کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل جانے کا اعلان کر دیا


اسلام آباد: حکومت نے پرویز مشرف کے خلاف فیصلہ دینے والے جج جسٹس وقار سیٹھ کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل جانے کا اعلان کر دیا۔

وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم، فردوس عاشق اعوان اور شہزاد اکبر نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہ پرویز مشرف کو ڈی چوک پر لٹکانے کے حوالے سے عدالت کو فیصلہ دینے کی کیوں ضرورت پیش آئی ؟ لاش کو پھانسی دینا آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے۔ جج نے اپنے فیصلے میں بہت ہی غلط الفاظ استعمال کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئین میں اس قسم کی کسی سزا کا حکم نہیں ہے اور فیصلے میں ایسے ریمارکس میری سمجھ سے باہر ہیں کہ پرویز مشرف کی لاش کو ڈی چوک پر تین دن تک لٹکایا جائے تاہم جج کے ریمارکس سے ثابت ہو گیا کہ وہ ذہنی مریض ہیں اور ہم سپریم جوڈیشل کونسل سے مطالبہ کریں گے کہ ایسے جج کو کام سے روکا جائے۔

فروغ نسیم نے کہا کہ لاش کو پھانسی دینا اسلامی قانون اور آئین کے خلاف ہے، حکومت جسٹس وقار کے خلاف ریفرنس بھی دائر کرے گی۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا کہ ملکی سرحدوں پر کیا صورتحال ہے اور آپ ذاتی عناد کے لیے ایسے فیصلے دے رہے ہیں۔ پیرا 66 میں تو قانون اور آئین کو بالائے طاق رکھ دیا گیا ہے۔ 21ویں صدی میں ایسی آبزرویشن دینے کا اختیار کسی کو نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں سنگین غداری کیس: ہر الزام پر علیحدہ علیحدہ سزائے موت کا حکم

انہوں نے کہا کہ تفصیلی فیصلہ پڑھنے کے بعد میرا سر شرم سے جھک گیا۔ یہ بہت ہی سنجیدہ معاملہ ہے بین الاقوامی قانون کی دھجیاں اڑا کر رکھ دی گئیں۔ فیصلے میں جن چیزوں کو نظر انداز کیا گیا اس پر اعتراضات ہیں۔

وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ جج اگر ان فٹ قرار پائے تو اس کے فیصلے منسوخ تصور ہوتے ہیں۔


متعلقہ خبریں