وزیراعظم کو توہین مذہب کی بنیاد پر نااہل کرنے کی درخواست خارج

وزیراعظم نے استعفے دینے کی حامی بھر لی، مگر کس شرط پر؟

فائل فوٹو


اسلام آباد: ہائی کورٹ نے وزیراعظم عمران خان کو توہین مذہب کی بنیاد پر نااہل کرنے کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ  نے سلیم اللہ خان ایڈووکیٹ کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردی۔

اس ضمن میں عدالت عالیہ کی جانب سے دو صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا گیا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جب حقائق واضع ہوں تو کسی اجتماع میں غیر ارادی غلطی کوگستاخی کے طور پر نہیں لیا جاسکتا، گستاخی کا الزام اس وقت بھی ٹھیک نہیں جب مکمل واضع ہو کہ متعلقہ شخص ایسا کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا تھا۔

فیصلے میں فاضل جج نے لکھا کہ ایمان اور یقین ہر شخص کا ذاتی معاملہ ہے دوسروں کو اس پر سوال نہیں اٹھانا چاہئے، توہین رسالت کا الزام لگانے کے حوالے سے ہمیشہ انتہائی احتیاط سے کام لینا ضروری ہے۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ 62 ون ای کے حوالے سے اسلامی تعلیمات کو عدالتی کاروائی کے ذریعے نہیں ماپا جاسکتا ، آرٹیکل 199 کے تحت کسی منتخب نمائندے کو اہل یا نااہل کرنے کے حوالے سے بھی انتہائی احتیاط کی ضرورت ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار نے وزیراعظم عمران خان کے ایمان اور یقین پر سوال اٹھایا ہے، تسلیم شدہ حقیقت ہے وزیراعظم نے حلف اٹھایا ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری نبی ہونے پر مکمل یقین رکھتے ہیں۔

کیس کا پس منظر

یاد رہے گزشتہ روز عدالت نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف توہین مذہب کے الزام پر دائر نااہلی کی درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

درخواست گزارسلیم اللہ ذاتی حیثیت میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔ سماعت کے آغاز پر کیس کے مدعی نے مؤقف اپنایا کہ عدالت عالیہ نے توہین عدالت پر جس عمران خان کو آج معاف کیا وہ توہین مذہب بھی کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان قرآن سے وہ باتیں منسوب کرتے ہیں جو اس میں موجود نہیں، جس پرعدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آپ درخواست پر فیصلے کا انتظار کریں۔

درخواست گزار نے جواب میں کہا کہ فیصلے کے انتظار کا مطلب درخواست مسترد ہی ہوتا ہے۔

فاضل جج نے درخواست گزار کے رویے پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ وکیل ہیں، عدالت کا احترام ملحوظ خاطررکھیں۔

جس پر درخواست گزار سلیم اللہ نے  کمرہ عدالت میں ہتھکڑی لہراتے ہوئے کہا کہ مجھے توہین عدالت میں گرفتار کرا دیں۔ اس موقع پر فاضل جج نے کہا کہ آپ عدالت میں معاملہ لائے ہیں، اس پر حکم جاری کیا جائے گا۔


متعلقہ خبریں