ٹی وی پر صرف ریسلنگ دیکھتا ہوں، جسٹس وقار احمد سیٹھ

چیف جسٹس وقار احمد کا انتقال: صدر، وزیراعظم اور آرمی چیف کااظہار تعزیت

فائل فوٹو


پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور مشرف کیخلاف سنگین غداری کیس کی کا فیصلہ سنانے والے تین رکنی خصوصی بینچ کے سربراہ جسٹس وقار احمد سیٹھ نے ایک مقدمے کی سماعت کے دران ریمارکس دیے کہ وہ ٹی وہ پر صرف ریسلنگ دیکھتے ہیں۔

کیس کی سماعت کے دوران سینئر وکیل معظم بٹ نے چیف جسٹس کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ سر آپ اچھے فیصلے کرتے ہیں، سخت حالات میں بھی آپ کے چہرے پر اطمعنان اور سکون نظر آرہا ہے۔ ان حالات میں آپ کا مطمئن رہنا بڑی بات ہے۔

چیف جسٹس پشاور وقار احمد سیٹھ نے کہا کہ حالات کو کیا ہوا، صبح آتے وقت تو حالات ٹھیک تھے۔  انہوں نے کہا کہ میں ٹی وی نہیں دیکھتا اسپورٹس چینل پر صرف ریسلنگ دیکھتا ہوں۔

یاد رہے کہ جسٹس وقار احمد سیٹھ نے اپنے فیصلے میں لکھا تھا کہ مشرف فوت ہوگئے تو ان کی لاش تین دن ڈی چوک پر لٹکائی جائے، ان الفاظ پر بہت سے حلقوں نے تنقید کی اور اسے غیرآئینی قرار دیا۔

وفاقی حکومت نے ان کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں جانے کا اعلان کر دیا تھا، وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم، فردوس عاشق اعوان اور شہزاد اکبر نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ لاش کو پھانسی دینا آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے۔ جج نے اپنے فیصلے میں بہت ہی غلط الفاظ استعمال کیے ہیں۔

فروغ نسیم نے کہا کہ لاش کو پھانسی دینا اسلامی قانون اور آئین کے خلاف ہے، حکومت جسٹس وقار کے خلاف ریفرنس بھی دائر کرے گی۔

ماہرقانون اعتزاز احسن نے اس معاملے پر اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ جسٹس وقار سیٹھ کے الفاظ انتہائی غیر آئینی اور غیر قانونی ہیں لیکن ان کے خلاف نااہلی ریفرنس سے کیس کا فیصلہ متاثر نہیں ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ جسٹس وقار سیٹھ کے ایک پیرے کی وجہ سے پرویز مشرف کی اپیل اور مضبوط ہوگئی ہے بس اب سوال یہ ہے کہ سنگین غداری ثابت ہوچکی اس نقطے کو کس طرح مٹایں گے۔


متعلقہ خبریں