’مشرف کے خلاف فیصلہ آئین و قانون، انسانیت اور شریعت کے تقاضوں کے مطابق نہیں‘


اسلام آباد: مرکزی چئیرمین پاکستان علما کونسل مولانا طاہر اشرفی  نے کہا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف عدالتی فیصلہ آئین و قانون، انسانیت اور شریعت کے تقاضوں کے مطابق نہیں دیا گیا ہے۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  مشرف کے خلاف فیصلے میں سزا کے حوالے سے شریعت کا حوالہ نہیں دیا گیا ہے۔ ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ مجرم کو سزا نہ دی جائے بلکہ انصاف کے تقاضوں کے مطابق دی جائے۔ انصاف پر مبنی فیصلہ ہوتا تو ملک میں چیخ و پکار نہ ہوتی۔

مولانا طاہر اشرفی نے کہا کہ کل کے فیصلے میں پرویز مشرف کے قریبی ساتھیوں کو کچھ نہیں کہا گیا اور صرف ایک شخص کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ ّئین کے پیراگراف 66  کے حوالے سے کہی ہوئی بات غلط ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام میں لاش کی بے حرمتی کی اجازت نہیں اور فیصلے میں کہا گیا ہے کہ لاش کو گھسیٹ کر تین دن لٹکایا جائے۔ سینئیر وکیل اعتزاز احسن جو پرویز مشرف کے خلاف ہیں  نے بھی فیصلے پر افسوس اور حیرت کا اظہار کیا۔

قصور کے واقعے پر عوام نے مجرموں کو سرعام  پھانسی دینے کا مطالبہ کیا جس پر کہا گیا کہ یہ غیر آئینی اقدام ہے۔ اگر قصور واقعے جیسے مجرموں کو پھانسی نہیں دی جارہی ہے تو پرویز مشرف کو کیسے دی جاسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سنگین غداری کیس: عدالت کا پرویز مشرف کو گرفتار کرنے کا حکم

مولانا طاہر اشرفی نے کہا کہ گزشتہ دو تین ہفتوں میں پاک فوج کے خلاف خاص سازش کی گئی۔ پاکستان کو مشکل ترین حالات کے طرف لے جایا جارہا ہے۔ ہم کسی کو پاکستان میں تصادم پھیلانے نہیں دے گے۔ اداروں میں تصادم کے خلاف سب کو ایک ہونا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک طبقے کو ہماری باتیں پسند نہیں آئیں گی۔ صحیح بات کو صحیح اور غلط بات کو غلط ہی کہنا چاہیے۔ عدلیہ، آرمی اور پارلیمنٹ مل کر پاکستان کی ترقی کے لیے کام کریں۔ جنرل قمر جاوید باجوہ اسلام اور پاکستان کی ترقی کے لیے مختلف ممالک گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملیشیا ہمارا برادر اسلامی ملک ہے۔ پاکستان نے کولا لمپور سمٹ کے حوالے سے جو فیصلہ کیا وہ ٹھیک فیصلہ ہے۔


متعلقہ خبریں