پنجاب مفت اور لازمی تعلیمی ایکٹ پر عمل درآمد نہ ہوسکا


لاہور: پنجاب مفت اور لازمی تعلیمی ایکٹ کی منظور ہوئے 5 سال مکمل ہوگئے لیکن صوبائی حکومت قانون پر عمل درآمد نہ کروا سکی۔

قانون پر عملدرآمد نہ ہونے سے پنجاب کے لاکھوں بچے اسکول جانے سے محروم ہوگئے ہیں۔ سال 2010 میں اٹھارہویں ترمیم کے بعد تعلیم کا شعبہ صوبوں کا سونپ دیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق 18 ویں ترمیم کے بعد لازمی اور مفت تعلیم ایکٹ کو پاس ہوئے 5 سال ہوگئے ہیں۔ سال 2014 میں صوبائی اسمبلی میں مفت اور لازمی تعلیم ایکٹ پاس ہوا، لیکن ایکٹ کی منظوری کے پانچ سال بعد بھی قوانین نہ بنائے جا سکے۔

غیر سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس وقت پنجاب میں 60 لاکھ بچے اسکولوں سے محروم ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ڈیرھ سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود قوانین نہ بنا سکی۔ آئین کے آرٹیکل 25 اے کے تحت 5 سے 16 سال کے بچوں کیلئے تعلیم بنیادی حق ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ہر بچے کو کمپیوٹر کی تعلیم دینا پی ٹی آئی حکومت کا عزم ہے، وزیراعلیٰ پنجاب

سماجی کارکن بیلا رضا کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 25 اے پر سست روی اور ایکٹ پر عملدرآمد  کے اثرات پائیدار ترقیاتی اہداف 2030 پر پڑے گا۔

ممبر صوبائی اسمبلی عائشہ نواز نے بتایا کہ ایکٹ پر قوانین بنانے کا معاملہ قائمہ کمیٹی برائے ایجوکیشن کے پاس ہے۔ قوانین بن چکے ہیں جلد اس پر عملدر آمد شروع ہوجائے گا۔ بلدیاتی انتخابات کی وجہ سے رولز کو ابھی سامنے نہیں لا رہے ہیں۔


متعلقہ خبریں