کوالالمپور سمٹ پر بڑے مسلمان ممالک کو خدشات تھے، ترجمان دفتر خارجہ

بھارت: بابری مسجدکی جگہ مندر کی تعمیر، قابل مذمت

اسلام آباد: دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروق نے کہا ہے کہ پاکستان نے کوالالمپور سمٹ میں اس لیے شرکت نہیں کی کیونکہ اس کانفرنس کے باعث بڑے مسلمان ممالک کو امہ کی تقسیم کے حوالے سے خدشات تھے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس حوالے سے کوششیں کی جانی چاہیے تھیں۔

عائشہ فاروق دفتر خارجہ کی نئی ترجمان مقرر

ہم نیوز کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر جاری کردہ اپنے ایک پیغام میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کے کوالا لمپور سمٹ میں شرکت نہ کرنے کے حوالے سے میڈیا کی جانب سے سوالات پوچھے جارہے ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروق نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ پاکستان امت مسلمہ کے اتحاد اور استحکام کی کوششیں کرتا رہے گا کیونکہ امہ کا اتحاد مسلم دنیا کو درپیش چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کے لیے بہت ضروری ہے۔

ہم نیوز کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروق نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر جاری کردہ اپنے ایک اور پیغام میں امریکہ و بھارت کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے بعد جاری کردہ مشترکہ اعلامیہ کو بھی مسترد کردیا ہے۔

انہوں نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ امریکہ بھارت مشترکہ اعلامیہ میں پاکستان پر عائد کردہ الزامات یکطرفہ اور بلا جواز ہیں۔ انہوں نے بھارتی وزرا کی جانب سے پاکستان پر عائد کردہ الزامات کو بھی مسترد کردیا۔

ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروق نے واضح کیا ہے کہ پاکستان نے سفارتی ذرائع سے امریکہ کو اپنے تحفظات سے آگاہ کردیا ہے۔

ترجمان نے کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کو پامال کررہا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدامات سے جنوبی ایشیا کے امن کو سنگین خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔

پاکستان مخالف پروپیگنڈا کرنے والا بھارتی نیٹ ورک بےنقاب

ہم نیوز کے مطابق عائشہ فاروق نے اپنے پیغام میں زور دیا کہ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم کو روکنے کے لیے اقدامات اٹھائے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف قربانیوں کو بین الاقوامی برادری نے تسلیم کیا ہے۔

دفتر خارجہ کی ترجمان نے واضح کیا کہ بھارت کی ریاستی دہشت گردی اور پاکستان کو دی جانے والی دھمکیاں علاقائی امن کے لیے خطرہ ہیں۔

 


متعلقہ خبریں