پاکستان کیلئے ایف اے ٹی ایف کے 150 سوال

ایف اے ٹی ایف: پاکستان کو جون تک گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ

فائل فوٹو


اسلام آباد: فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان سے مدارس کے متعلق کئے گئے قانونی اقدامات کی تفصیلات مانگی ہیں۔

پاکستان کو ایف اےٹی ایف کی جانب سے 150سوالات پر مشتمل سوال نامہ موصول ہوا ہے۔ کالعدم تنظیموں کے خلاف درج مقدمات کی نقول بھی مانگی گئی ہیں۔

پاکستان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ کالعدم تنظیموں سے منسلک افراد کو سزا دلوائی جائے۔ سوال نامہ پاکستان کی 3 دسمبر کو جمع کرائی گئی رپورٹ کے جواب میں بھیجا گیا ہے۔

ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو سوال نامہ 20 دسمبر کو ارسال کیا ہے اور جس کا جواب 8جنوری تک جمع کرانا ہوگا۔

ایشیا پیسفک گروپ سڈنی میں پاکستان کی جانب سے 3 دسمبر کو بھیجی گئی رپورٹ کا جائزہ لے رہا ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) حکام کے درمیان مذاکرات کا آئندہ دور 21تا25 جنوری تک چین میں ہوں گے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان کی سولہ رکنی ٹیکنیکل کمیٹی وفاقی وزیر اکانومک افیئرز حماد اظہر کی قیادت میں بیجنگ میں ایف اے ٹی ایف حکام سے مذکرات کرے گی۔

پاکستان بلیک لسٹ سے بچ گیا

یاد رہے فرانس کے دارلحکومت پیرس میں ہونے والے ایف اے ٹی ایف کے حالیہ اجلاس میں پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈالنے کی بجائے فی الحال گرے لسٹ میں ہی رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

ایف اے ٹی ایف کے صدر نے مختصر پریس کانفرنس کے دوران پاکستان کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کی تعریف کی۔

صدر نے کہا پاکستان میں نئی حکومت نے دہشت گردوں کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ روکنے کے لیے اچھے اقدامات کیے ہیں۔

پاکستان کی کارکردگی دوبارہ جانچنے کے لیے ایف اے ٹی ایف کا اگلا اجلاس فروری 2020 میں پیرس میں ہوگا۔

پاکستان کا درجہ کم کرانے کیلئے بھارتی کوشش

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اس خدشے کا ظاہر کیا تھا کہ بھارت پاکستان کو بلیک لسٹ کی جانب دھکیلنے کی کوشش کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ  پاکستان نے ایف اے ٹی ایف سے متعلق بنکاک میں اپنا نقطہ نظر پیش کیا اور ایشیا پیسفک گروپ کو اقدامات سے متعلق آگاہ کیا ۔ پاکستان ایف اے ٹی ایف کو مطمئن کرنے میں کافی حد تک کامیاب رہا ہے۔

پاکستان گرے لسٹ میں کب شامل ہوا

ایف اے ٹی ایف نے گزشتہ سال جون کے مہینے میں پاکستان کا نام ’’گرے لسٹ‘‘ میں شامل کیا تھا۔

اس فہرست میں ان ممالک کو شامل کیا جاتا ہے جو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے رقوم کی فراہمی کو روکنے کے لیے مناسب کوششوں میں ناکام رہے ہوں۔

ایف اے ٹی ایف کیا ہے

ایف اے ٹی ایف ایک بین الحکومتی ادارہ ہے جسے 1989 میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی سے منسلک مالی معاونت کی روک تھام اور بین الاقوامی مالیاتی نظام کو اس سلسلے میں درپیش خطرات سے بچانے لیے قائم کیا گیا تھا۔

پاکستان اس سے قبل 2012 سے 2015 تک فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ میں رہ چکا ہے۔

ایف اے ٹی ایف کے پاکستان سے مطالبات

بی بی سی کے مطابق ایف اے ٹی ایف کا پاکستان سے مطالبہ کے وہ منی لانڈرنگ کی روک تھام اور دہشت گردی کی مالی امداد کرنے والے لوگوں اور اداروں کے خلاف موثر اقدامات اٹھائے۔

پاکستان ایسے اقدامات بھی اٹھاتے ہوئے نظر آئے کہ وہ دہشت گرد گروہوں کے خطرات کی سنگینی کا ادارک کرتے ہوئے ان پر کڑی نظر رکھ رہا ہے۔

اس کے علاوہ ایف اے ٹی ایف کا پاکستان سے یہ بھی مطالبہ ہےکہ غیرقانوی طور پر دولت اور اثاثے منتقل کرنے والے ذرائع کی شناخت کی جائے اور ان کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائی جائے۔

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی وفاقی اور صوبائی حکومتیں اور مختلف ادارے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کو مزید بڑھائیں۔


متعلقہ خبریں